یمنی دارالحکومت صنعاء پر حوثی ملیشیا کے قبضے کا ایک سال مکمل
21 ستمبر 2015آج صنعا میں شیعہ ملیشیا نے یمنی دارالحکومت پر اپنا ایک سال مکمل ہونے پر خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ ان شیعہ باغیوں نے صنعاء اور نواحی علاقوں میں مقیم اپنے تمام حامیوں کو ہدایت کی کہ وہ صنعاء کی سڑکوں پر نکل کر دنیا کو یہ پیغام دیں کہ وہ انقلاب کی قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور سعودی اتحادیوں کی بمباری سے اُن کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں۔ ایران نواز شیعہ ملیشیا اب بھی وسطی یمن اور شمالی یمن پر کنٹرول رکھتی ہے، جبکہ جنوب میں اُس کو کم از کم پانچ صوبوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
گزشتہ برس اکیس سمتبر کو ایران نواز شیعہ ملیشیا نے بتدریج پیشقدمی کرتے ہوئے یمن دارالحکومت صنعاء پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا تھا۔ اِس قبضے سے قبل ہی یمن صدر عبدالرب منصور ہادی اپنی وزراء کی ٹیم کے ہمراہ سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے۔ رواں برس اپریل سے سعودی اتحاد کے جنگی طیارے حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ یمن کے جنوب میں حوثی ملیشیا کو پسپائی کا سامنا ہے اور سعودی اتحادی چڑھائی پر ہیں۔
آج پیر کے روز سعودی اتحادی جنگی طیاروں نے حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں کو پھر نشانہ بنایا۔ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے علی الصبح سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی سیاسی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے ایک سرکردہ رہنما احمد الکہلانی کے گھر کو نشانہ بنایا۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ الکہلانی کے گھر پر کتنا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ جنگی طیاروں نے شیعہ ملیشیا کے کئی دیگر ٹھکانوں پر بھی بمباری کی۔ آج صبح صنعاء کے مشرق میں صالح کی حامی فوج کے ایک یونٹ کو بھی ٹارگٹ کیا گیا۔
اُدھر یمن کے شیعہ باغیوں سے رہائی پانے والے چھ غیر ملکی یمنی دارالحکومت سے عُمان پہنچ گئے ہیں۔ رہائی پانے والوں میں تین امریکی، دو سعودی اور ایک برطانوی شامل ہے۔ اِن مغویوں کو تقریباً پانچ ماہ بعد باغیوں سے رہائی حاصل ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بھی مغویوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے عُمان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ یہ تمام حوثی ملیشیا کے کنٹرول میں تھے۔ رہائی کا یہ عمل خلیجی ریاست عُمان کی کامیاب ثالثی سے مکمل ہوا ہے۔ عمانی وزارت خارجہ کے مطابق امریکی انتظامیہ کی درخواست پر ثالثی کے مذاکرات شروع کیے گئے تھے۔