یروشلم: رہائشی عمارت کی تعمیر روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد
20 جولائی 2009اسرائیل کا کہنا ہے کہ یروشلم میں یہودیوں کو حق ہے کہ وہ کسی بھی جگہ رہ سکتے ہیں اور رہنے کے لئے مکان خرید سکتے ہیں کیوں کہ متحدہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔
اسرائیل نے سن اُنیس سو سڑسٹھ کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کرنے کے بعد اِس کو اسرائیلی ریاست میں ضم کردیا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ برسوں بعد اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کسی موضوع پر اختلاف نے شدت اختیار کی ہے۔
تازہ یہودی اپارٹمنٹس کی تعمیر اُس مقام پر کی جا رہی ہے جو مقبوضہ اور متنازعہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ نئی یہودی اپارٹمنٹس کی بلڈنگ مشرقی یروشلم کےشیخ جراہ محلے میں واقع سرکاری حکم پر بند کئے گئے شیپرڈ ہوٹل کی عمارت کو مسمار کر کے بنائی جائے گی۔ اِس ہوٹل بلڈنگ کو سن اُنیس سو پچاسی میں ایک امریکی ارب پتی یہودی تاجر نے خرید لیا تھا۔
یروشلم شہر کے ادارے نے کہا ہے کہ بلڈنگ کی تعمیر کے دوران کسی تاریخی عمارت یا مقام کو نقصان نہیں پہنچے گا اور اِس تعمیراتی ڈیزائن میں کُلی طور پر شفایت رکھی گئی ہے۔ اسر ائیلی حکام کی جانب سے اعلان کیا جا چکا ہے کہ جس جگہ بیس نئے اپارٹمنٹس تعمیر کئے جائیں گے اُس کو مالکان کی عدم موجودگی کے زمرے میں ڈالا گیا ہے۔
مقامی فلسطینیوں کے مطابق یہ زمین فلسطین کے سابق مفتیٴ اعظم حاجی امین الحسینی کی ہے جو برسوں پہلے ہجرت کر گئے تھے۔ فلسطینی اِس زمین کی ملکیت پر اصولی سوال بلند کئے ہوئے ہیں لیکن اُس کا اثر کم ہی دکھائی دیتا ہے۔
نیتن یاہو کے تازہ فیصلے سے امریکی اور اسرائیلی تعلقات میں سردمہری کے بڑھنے کا امکان ہے۔ اوباما کے صدر منتخب ہونے اور اسرائیل میں دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے بعد سے دو ریاستی نظریے اور نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان معاملات میں اُصُولی اختلاف کے باعث گرم جوشی کا فقدان پایا جانے لگا ہے۔ امریکہ ایسی تمام تعمیرات کو مکمل طور پر منجمد دیکھنے کا خواہش مند ہے۔
امریکہ نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر Michael Oren کو بھی وزارتِ خارجہ طلب کر کے اِس تعمیر کے بابت امریکی نکتہ نظر پیش کیا ہے۔ تازہ تعمیراتی منصوبہ یروشلم کی میونسپلیٹی نے اس ماہ کے اوائل میں منظور کیا تھا۔
امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لئے مقرر خصوصی ایلچی جارج مچل جلد ہی اِس علاقے کے دورے پر پہنچنے والے ہیں۔ اُن کی آمد پر ایک بار پھر یہ معاملہ اٹھے گا۔
اسرائیل وزیر اعظم کے تازہ بیان پر فلسطین کے مذاکرات کارِ اعلیٰ صائب اراکات کا کہنا ہے کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر اور امن مذاکرات دو ایسی معاملے ہیں جو ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ صائب اراکات کے مطابق موجودہ اسرائیلی لیڈر کو یہ بات سمجھنا ضروری ہے۔