یرغمال سابق افغان صوبائی گورنر واحدی صوابی سے بازیاب
26 فروری 2016پشاور میں افغان قونصل خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کابل سے ہدایات ملنے کے بعد ہی کوئی اگلا قدم اُٹھائیں گے۔ سابق افغان گورنر کو بارہ فروری کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے نواسے کے ساتھ چہل قدمی کر رہے تھے۔
فضل اللہ واحد ی اس واقعے سے چند ہی روز قبل اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں انہوں نے برطانوی سفارت خانے سے ویزہ حاصل کرنا تھا۔ وہ اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے تھے۔ انہیں مردان پولیس نے اس وقت بازیاب کرایا، جب اغوا کار انہیں کسی اور مقام پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے سکیورٹی چیک پوسٹ پر ان کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تو پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے ان پر فائرنگ کھول دی تاہم پولیس نے انہیں بازیاب کرا لیا۔
واحدی کے گھریلو ذرائع کے مطابق وہ خیریت سے ہیں اور یہ کہ ان پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔ پشاور میں افغان قونصل جنرل عبداللہ پوہان نے ان کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پولیس نے انہیں پہلے فون کر کے بتایا کہ وہ فضل اللہ واحدی کو بازیاب کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پھر واحدی کو قونصیلٹ لایا گیا اور وہ خیریت سے ہیں اور انہیں کابل سے ملنے والی ہدایات کے بعد کہیں منتقل کریں گے۔
فضل اللہ واحدی افغانستان کے سینیئر سیاستدان ہیں۔ ان کا شمار سابق افغان صدر حامد کرزئی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ ان کا اغوا اور پھر بازیابی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کی شرکت کے ساتھ منعقدہ امن مذاکرات میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے جب پاک افغان پیپلز فورم کے رکن اور تجزیہ کار نثار محمد خان سے ڈوئچے ویلے نے بات کی تو ان کا کہنا تھا:’’افغان سیاستدان کا اسلام آباد سے اغوا ہونا یقیناً تشویش ناک بات تھی۔ اس سے اسلام آباد کی سکیورٹی پر سوال اٹھنے لگے تھے تاہم ان کی بازیابی ایک اہم کامیابی ہے۔‘‘
نثار محمد خان نے محتاط الفاظ کا انتخاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر راہداری کے جن منصوبوں پر کام کر رہا ہے، وہ خطّے میں بعض عناصر کو پسند نہیں ہے لیکن فضل اللہ واحدی کی بازیابی سے یہ تاثر ختم ہو گا:’’میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بازیابی ان عناصر کی ناکامی ہے اور بات چیت کا یہ سلسلہ آگے بڑھے گا۔‘‘
افغان سیاستدان کی بازیابی کے لیے اعلیٰ افغان حکومتی اہلکاروں نے چند روز قبل وزیر اعظم میاں نواز شریف سے بھی ملاقات کی تھی اور انہیں فضل اللہ واحدی کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا کہا تھا۔ فضل اللہ واحدی کے اغوا کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں ان کے بھتیجے ذبیح اللہ واحدی کی مدعیت میں درج کروایا گیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ چھیاسٹھ سال فضل اللہ واحدی کو دو گاڑیوں میں سوار افراد نے اغوا کیا۔ اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے سابق افغان گورنر کی بازیابی دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری لائے گی اور دونوں ممالک کے مابین اعتماد میں اضافہ ہو گا۔