ہیمبرگ میں رواداری کے حق میں مظاہرہ، شہر کے حالات کشیدہ
12 ستمبر 2015بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں بائیں بازو کی تنظیموں نے مختلف علاقوں میں غیر ملکیوں سے نفرت کے خلاف جلوس نکالے۔ یہ تنظیمں شہر میں برداشت اور رواداری کی ایک مثال قائم کرنا چاہتی تھیں لیکن حالات اس وقت خراب ہوئے جب مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب جمع مظاہرین پولیس سے الجھ پڑے۔ اس دوران پولیس کو حالات قابو میں کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف مرچوں والے اسپرے کا استعمال کیا جبکہ ٹرینوں پر پتھراؤ کرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ اس تصادم کے دوران ریلوے کا نظام کچھ دیر کے لیے مفلوج ہو کر رہ گیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل دائیں بازو کی حامی تنظیموں نے مظاہرے کا اعلان کیا تھا، جس کے جواب میں بائیں بازو کے حلقوں نے بھی سڑکوں پر نکلنے کے منصوبے بنا ڈالے۔ نسلی امتیاز کے مخالفین تعداد میں چند ہزار تھے اور یہ افراد ثقافتی تنوع اور روادری کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔ شہر کے میئر اولاف شولس نے کہا کہ اس ریلی کا انتظام کر کے ہیمبرگ نے اپنے حقیقی رنگوں کا پرچار کیا ہے۔ ’’ہیمبرگ ایک کثیر الاثقافتی شہر ہے اور ہم ہر اس اقدام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے، جو ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی اس ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا‘‘۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کارولا ویئٹ کے مطابق، ’’ ہمیں نازی نہیں چاہیں، ہمیں غنڈے اور آوارہ گرد بھی نہیں چاہیں اور نہ ہی ہمیں متعصب شہریوں کی کوئی ضرورت ہے‘‘۔ ایک شہری عدالت نے پہلے ہی دائیں بازو کے حلقوں کی جانب ریلی نکالنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس دوران ان لوگوں نے قریبی شہر بریمن میں مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے فوری اقدامات کرتے ہوئے انہیں کسی قسم کا احتجاج کرنے سے روکا۔ اس سلسلے میں آج شہر کے مرکز میں ہفتہ وار بازار بھی نہیں لگایا جا سکا۔