ہٹلر کی کتاب ’مائن کامپف‘ کے مختلف ایڈیشن
اڈولف ہٹلر کی نفرت انگیز سوانحی عمری اور سیاسی منشور ’مائن کامپف‘ یا ’میری جدوجہد‘ 2016ء سے ایک مرتبہ پھر جرمن کتب خانوں میں فروخت کے لیے دستیاب ہو گی۔
ہٹلر کے دستخطوں کے ساتھ
نازی جرمن رہنما اڈولف ہٹلر کے دستخطوں کے ساتھ بدنام زمانہ کتاب ’میری جدوجہد‘ کا ایڈیشن اعلیٰ افسران کو دیا جاتا تھا یا پھر شادی کے تحائف کے طور پر۔ دنیا بھر میں تاریخی کتب جمع کرنے والے کئی ایسے افراد ہیں، جو اس ایڈیشن کی ایک کاپی کے لیے بڑی سے بڑی رقم ادا کرنے کو تیار ہیں۔
عربی ایڈیشن
’میری جدوجہد‘ کا عربی زبان میں ترجمہ 1950ء میں کیا گیا تھا۔ اس ایڈیشن کے پس ورق پر ہی سواستیکا کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔
’میری جدوجہد‘ فرانسیسی زبان میں
1939ء میں شائع ہونے والے فرانسیسی زبان کے ایڈیشن میں درج ہے کہ ’یہ کتاب ہر فرانسیسی کو پڑھنا چاہیے‘۔ یہ سفارش پہلی عالمی جنگ میں فرانسیسی وزیر جنگ کے فرائض انجام دینے والے مارشل Hubert Lyautey نے کی تھی، جو بعد میں ایک ’نوآبادیاتی منتظم‘ بھی بنے تھے۔ وہ دوسری عالمی جنگ سے قبل ہی انتقال کر گئے تھے۔ دائیں طرف دکھائی دینے والا ایڈیشن بعد میں شائع ہوا تھا۔
برطانیہ میں اشاعت
دوسری عالمی جنگ کے دوران ہٹلر کی کوشش تھی کہ وہ برطانیہ پر قبضہ کر لے تاہم برطانوی افواج کے حوصلوں کے آگے یہ نازی رہنما ناکام رہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانیہ میں ماضی کے اس جرمن آمر سے بہت نفرت کی جاتی ہے، لیکن برطانیہ میں ’مائن کامپف‘ کی اشاعت پر لندن حکومت نے کبھی کوئی اعتراض نہ کیا۔
’میری جدوجہد‘ سرخ رنگ میں
جنگی زمانوں کی شخصیات اور حالات و واقعات سے متعلق یادگاری اشیاء میں کسی اور ملک کے شہریوں کو اتنی زیادہ دلچسپی نہیں جتنی کہ اس حوالے سے یادگاری اشیاء جمع کرنے والے امریکیوں کو ہے۔ امریکا کے مقابلے میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو، جہاں ’مائن کامپف‘ کی طلب اتنی زیادہ ہو۔ خصوصی ایڈیشنز کی نیلامی میں وہاں ایک کاپی کی بولی 35 ہزار ڈالر سے شروع ہو سکتی ہے۔
ہٹلر افغانستان میں
افغانستان میں سڑک پر لوگ ’میری جدوجہد‘ کھلے عام فروخت کرتے ہیں اور وہاں کے قوانین کے مطابق یہ عمل غیر قانونی نہیں ہے۔ وہاں نازی دور کے پراپیگنڈا پوسٹر بھی بکتے ہیں۔
سربیا میں نازی آمر کی کتاب
سربیا کے دارالحکومت میں اڈولف ہٹلر کی کتاب ’میری جدوجہد‘ 2013ء میں ایک کتاب میلے میں نمائش کے لیے رکھی گئی تھی۔ تاہم اس ایڈیشن میں تبصرے بھی شامل تھے۔
ہٹلر کتب خانوں کی کھڑکیوں میں
البانیہ کے دارالحکومت تیرانہ کی سڑکوں پر چلتے ہوئے آپ کی آنکھیں ہٹلر کی آنکھوں سے دوچار ہو سکتی ہیں۔ البانیا کا دارالحکومت غالباﹰ دنیا کا ایسا واحد شہر ہے، جہاں ہٹلر کی کتاب ’مائن کامپف‘ کی جلدیں شیشے کی الماریوں میں یوں کھلے عام رکھی ہوتی ہیں کہ وہ نزدیک سے گزرنے والوں کو دیکھتی رہتی ہیں۔