ہم جنس پرست سرکاری ملازمین کے حقوق: نیا قانون
13 اکتوبر 2010اس بارے میں وفاقی دارالحکومت برلن میں ایک فیصلہ ملکی کابینہ کے ایک اجلاس میں بدھ کے روز کیا گیا۔ اس فیصلے کے مطابق ہم جنس پرست سرکاری ملازمین اور ان کے ساتھی مردوں اور خواتین پر مساوی حقوق سے متعلق نئے قانون کا اطلاق صرف گورنمنٹ سروس لاء کی حد تک ہو گا۔
یہ مراعات ایسے سرکاری اہلکاروں کی ذات اور شہری حقوق سے متعلق روزمرہ زندگی میں ہر طرح کی صورت حال کا احاطہ نہیں کریں گی۔ اس سلسلے میں حکومت نے جو مسودہء قانون تیار کیا ہے، اس کے لئے ملکی پارلیمان کی طرف سے منظوری لازمی ہو گی، جو ابھی باقی ہے۔
جرمنی میں ان سرکاری ملازمین کو، جنہوں نے اپنے ہم جنس پرست ہونے کی صورت میں اگر اپنی سول پارٹنرشپ باقاعدہ رجسٹر بھی کروا رکھی ہو، ابھی تک ہیلتھ انشورنس، پینشن اور خاندان کی سطح پر ملنے والی وہ مراعات حاصل نہیں ہیں، جو عام شادی شدہ جوڑروں کے لئے لازمی سی بات ہیں۔
مجوزہ قانون کی رو سے کسی ہم جنس پرست جوڑے میں شامل ایک شہری کے طور پر اگر کسی موجودہ یا سابقہ سرکاری ملازم کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کے پارٹنر کو آئندہ اسی طرح اس کی پینشن مل سکے گی، جیسے انتقال کر جانے والے کسی دوسرے مرد یا خاتون سرکاری اہلکار کی بیوہ یا اس کے اکیلے رہ جانے والے شوہر کو ملتی ہے۔
پارلیمانی منظوری کی صورت میں اس نئے قانون کا اطلاق ماضی میں یکم جنوری 2009 سے ہو گا۔ کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد برلن میں کہا گیا کہ اس نئے قانون کا مقصد سرکاری ملازمتیں کرنے والے ہم جنس پرست شہریوں کو حاصل قانونی حقوق میں اضافہ کرنا ہے۔
ماحول پسندوں کی گرین پارٹی نے اس نئے مسودہء قانون کی منظوری کو ایک نیم دلانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔ گرین پارٹی کے کئی سیاستدانوں کا مطالبہ ہے کہ اس قانون کا اطلاق یکم جنوری 2009 کے بجائے اس سے بھی کئی سال پہلے دسمبر 2003 سے ہونا چاہئے۔
جرمنی میں کئی سیاسی حلقوں کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کے مقابلے میں ہم جنس پرست افراد کے ساتھ ’’انکم ٹیکس کے معاملے میں ہونے والی ناانصافی‘‘ بھی ختم ہونی چاہئے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک