1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلاک شدگان کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ سے مدد

8 دسمبر 2016

گزشتہ روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ایک طیارے کی تباہی کے بعد پاکستانی وزارت داخلہ کی طرف سے ماہرین کی ایک ٹیم بنا دی گئی ہے، جو ڈی این اے ٹیسٹوں کی مدد سے ہلاک شدگان کی شناخت ممکن بنائے گی۔

https://p.dw.com/p/2TwB6
Pakistan International Airlines ATR 42
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Khan

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا چترال سے اسلام آباد جانے والے ایک مسافر بردار طیارہ گزشتہ شام ایبٹ آباد کے قریب حویلیاں کے مقام پر پہاڑوں میں گِر کر تباہ ہو گیا تھا۔ پاکستانی سول ایوی ایشن کے ترجمان پرویز جارج کے مطابق اس حادثے میں طیارے پر سوار کوئی بھی مسافر زندہ نہیں بچا اور بیالیس مسافروں اور پانچ رُکنی عملے سمیت تمام سینتالیس افراد ہلاک ہو گئے۔

ایبٹ آباد میں قائم ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ایک اہلکار علی باز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک چھ ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے۔ یہ شناخت فنگر پرنٹس کے ذریعے ممکن ہوئی۔ طیارے کی تباہی کے واقعے میں مرنے والوں کی میتیں آج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ایبٹ آباد سے اسلام آباد منتقل کی جا رہی ہیں۔

Pakistan International Airlines Flugzeugabsturz Absturzstelle
مرنے والوں کی میتیں آج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ایبٹ آباد سے اسلام آباد منتقل کی جا رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Stringer

پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل کے مطابق چترال سے روانہ ہونے والے اس اے ٹی آر طیارے کی طرف سے ’مے ڈے‘ کال مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 4:14 پر دی گئی جس کے کچھ ہی دیر بعد وہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔ سہگل کے مطابق یہ طیارہ نو سال پرانا تھا اور تیکنیکی اعتبار سے بالکل درست حالت میں تھا۔ اس طیارے کا مکمل جائزہ اکتوبر ہی میں لیا گیا تھا۔

پاکستانی حکام کی طرف سے قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ آسٹریا کی وزارت خارجہ کی طرف سے بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ اس کے دو شہری طیارے کے اس حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق ایک چینی شہری بھی اس حادثے میں ہلاک ہوا۔

طیارے کے بلیک باکس مل گئے ہیں اور ماہرین کی ٹیم حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔