ہالینڈ میں حکومت سازی کا عمل ایک قدم اور آگے
3 اکتوبر 2010کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی اے) نے اس معاہدے کی توثیق ہفتہ کو کی، جسے 68 فیصد پارٹی رہنماؤں کی حمایت حاصل رہی جبکہ 32 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔ اس پروگرام کے تحت ہالینڈ میں برقعہ پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔
اس معاہدے میں 2015ء تک بجٹ میں 18ارب یورو کی کٹوتی کا منصوبہ بھی شامل ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھانے اور ایمیگریشن قواعد کو سخت بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
کرسچن ڈیموکریٹس نے یہ منصوبہ اقلیتی کابینہ کی تشکیل کے لئے ترتیب دیا ہے، جس میں اس کے ساتھ لبرلز بھی شامل ہیں۔ معاہدے کے مسودے کے مطابق گیرٹ ویلڈرز کی فریڈم پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہو گی لیکن پارلیمنٹ میں فیصلہ سازی کے لئے حکومت کا ساتھ دے گی۔ اس کے عوض فریڈم پارٹی کو پالیسی سازی میں شامل کیا جائے گا۔
ویلڈرز برقعے پر پابندی اور مسلمانوں کی ایمیگریشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ وہ پیر کو ایمسٹرڈیم میں مسلمانوں کے جذبات مجروع کرنے کے الزام میں ایک مقدمے کا سامنا بھی کرنے والے ہیں۔
لبرل پارٹی (وی وی ڈی) کو جون کے انتخابات میں مشکل سے کامیابی ملی تھی۔ اسے 150 رکنی پارلیمنٹ میں 31 نشستیں حاصل ہوئیں جبکہ ویلڈرز کی فریڈم پارٹی کی پارلیمنٹ میں نشستیں نو سے بڑھ کر 24 ہو گئیں۔
کرسچن ڈیموکریٹس کے ارکان دوسری عالمی جنگ کے بعد سے تمام حکومتوں میں شامل رہے ہیں۔ تاہم رواں برس کے انتخابات میں پارلیمنٹ میں ان کی تعداد 40 سے کم ہو کر 21 رہ گئی ہے۔ اس کے ارکان کے درمیان ویلڈرز کی حمایت حاصل کرنے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے کرسچن ڈیموکریٹ وزیر انصاف Hirsch Ballin کا کہنا ہے، ’ہمارے ملک کے عوام کے ساتھ ایسا مت کرو، ہماری پارٹی کے ساتھ ایسا مت کرو، ہمارے ملک کے ساتھ ایسا مت کرو۔‘
تاہم لبرلز اور ڈیموکریٹس پہلے ہی اقلیتی حکومت کی تشکیل کے لئے ترتیب دیے گئے معاہدے کے مسودے پر متفق ہو چکے ہیں، جس کے بارے میں گیرٹ ویلڈرز کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں برقعے پر پابندی عائد کر دی جائے گی جبکہ ایمیگریشن کم ہو گی۔
تاہم کرسچن ڈیموکریٹس کے 21 ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اس مسودے کی منظوری ابھی باقی ہے، جس کے بعد اسے حتمی منظوری کے لئے ملکہ بیٹرکس کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر