ہاتھیوں کا عالمی مقابلہ حسن اور ’کیٹ واک‘
26 دسمبر 2010انیل کُمل آج بہت جوش وخروش سے اپنی ہتھنی پونم کلی کو نہلا رہا ہے کیونکہ چار ٹن وزنی اس ہتھنی کو آج سے شروع ہونے والے میلے میں ہاتھیوں کی دوڑ کے پہلے راؤنڈ میں شریک ہونا ہے۔ دوسرے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے آج اتوار کے روز پہلے راؤنڈ میں مختلف دوڑیں ہوں گی۔ اس دوڑ میں آٹھ ملکوں کی 20 ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔
انیل کُمل کے بقول پونم کلی سوراہا میں سب سے خوبصورت ہتھنی ہے۔ اسے رنگدار لکیروں سے سجاتے ہوئے کُمل کا کہنا ہے کہ اس پورے علاقے میں پونم کلی سے زیادہ شریف اور میانہ رو کوئی اور ہاتھی نہیں ہے۔
بھارتی ریاست آسام سے پونم کلی کو نیپال کے اس جنوبی گاؤں سوراہا میں پانچ برس قبل لایا گیا تھا اور تب سے وہ ہاتھیوں کی اس سالانہ دوڑ میں باقاعدگی سے شرکت کررہی ہے۔
پونم کلی سوراہا میں موجود 95 گھریلو ہاتھیوں میں سے ایک ہے۔ نیپال میں کُل 200 کے قریب ہاتھی ہیں، جن میں سے 50 ایسے بھی ہیں، جنہیں جنگل سے پکڑ کر لایا گیا۔ ان میں سے زیادہ تر ہاتھی معاشی طور پر متمول تھارو لوگوں نے رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ہاتھی دراصل سیاحوں کو جنگلی علاقے کی سیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پونم کلی کے لیے میلے کا دوسرا دن یعنی پیر 27 دسمبر بھی بہت اہم ہوگا کیونکہ اس دن اسے دیگر 20 ہاتھیوں کے ساتھ مقابلہ حسن میں شرکت کرنا ہے۔ یہ سجے سجائی ہتھنیاں کیٹ واک میں شرکت کریں گی اور سیاحوں سمیت علاقے کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان ہتھنیوں کے حسن کی داد دیں گے۔
'ایکو وائلڈ لائف لاج' کے سربراہ پرکاش نیوپانے کے بقول جیتنے والے ہاتھی کو 'گنے' کا ایوارڈ دیا جائے گا۔ پرکاش کو پختہ یقین ہے اس برس اس کی ہتھنی رُکسی کلی ہی اس مقابلے کی فاتح ہوگی۔
دوڑ کے دوران ہاتھی تین سو میٹر کا فاصلہ طے کریں گے۔ نیوپانے کو یقین ہے کہ اس میلے سے لوگوں میں یہ شعور اجاگر ہوگا کہ جنگلی حیات ماحولیاتی توازن کے علاوہ سیاحت کے فروغ کے لیے کس قدر ضروی ہے۔
گزشتہ روز یعنی ہفتہ 25 دسمبر کو ہاتھیوں کی فٹبال ٹیم کو میچ سے قبل ایک دن کا آرام دیا گیا۔ ان ہاتھیوں کو سدھانے والوں میں سے ایک دھیان چوہدری کے بقول ’ہم ان ہاتھیوں کو فٹبال کھیلنے کے لیے کئی ہفتوں سے تربیت دے رہے ہیں۔‘ چوہدری نے ہنستے ہوئے بتایا کہ یہ کام اتنا آسان بھی نہیں ہوتا کیونکہ اکثر ہاتھی گیند کو کِک لگانے کی بجائے اسے اپنے پاؤں سے دبانے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
آج اتوار کے سوراہا کے رہائشی اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے گاؤں کی گلیوں میں قطاروں میں کھڑے ہوکر خوبصورت رنگوں سے سجے سجائے ہاتھیوں کے جلوس کا نظارہ کیا۔ ان ہاتھیوں کو قریبی جنگل باغمارا لے جایا گیا، جہاں ہاتھیوں کا یہ ساتواں انٹرنیشنل میلہ منعقد کیا جارہا ہے۔
نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو سے 175 کلومیٹر کی دوری پر واقع چتون میں گزشہ ماہ ہاتھیوں پر بیٹھ کر کھیلی جانے والی پولو کا ورلڈ کپ بھی منعقد کروایا جاچکا ہے۔ اس میلے کے کوارڈینیٹر کیساؤ پانڈے کو یقین ہے کہ ہاتھیوں کے یہ میلہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی طرف راغب کرنے کا باعث بنے گا۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف بلوچ