ہاتھوں اور پیروں سے محروم کوہ پیما پہاڑ سر کرنے میں کامیاب
9 اگست 2016سترہ برس قبل جیمی انڈریو فرانس میں کوہ پیمائی کے دوران ایک برفانی طوفان میں پھنس گئے تھے۔ اس دوران وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے ’فراسٹ بائٹ‘ کے باعث محروم ہوگئے تھے۔
نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق جیمی انڈریو نے دو انتہائی ماہر کوہ پیماؤں کے ہمراہ 4478 میٹر بلند الپائن کی اس پہاڑی چوٹی کو سر کرنے سے پہلے پانچ ماہ تک تربیت حاصل کی تھی۔
انہوں نے سوئزرلینڈ سے ٹیلی فون پر اے پی کو بتایا،’’ تربیت کے بعد پہاڑ سر کرنا اتنا مشکل نہیں تھا۔‘‘ اپنی ٹانگوں سے محروم ہونے کے بعد انڈریو کو دوبارہ چلنا سیکھنا پڑا تھا، اس کے بعد انہوں نے اسکیئنگ اور پھر دوڑنا بھی شروع کیا۔ ان مرحلوں سے گزرنے کے بعد انڈریو نے دوبارہ کوہ پیمائی کا آغاز کیا۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق مضبوط اور اعلیٰ کوالٹی کے مصنوعی اعضاء کی بدولت انڈریو الپائن پہاڑ پر چڑھنے اور اترنے میں کامیاب ہوئے تھے، پہاڑ پر چڑھتے وقت انہوں نے اپنے بازؤں کی مدد سے رسی کو پکڑا تھا۔
47 سالہ انڈریو کو پہاڑ پر چڑھنے اور واپس بیس کیمپ تک پہنچنے میں عام کوہ پیماؤں کی نسبت 8 گھنٹے زیادہ وقت لگا تھا۔ ایک سوئس کوہ پیما کورٹ لوبر نے انڈریو کے میٹرہورن پہاڑ کو سر کرنے کی تصدیق کی ہے۔
کورٹ لوبر نے اے پی کو بتایا،’’ میری نظر میں یہ پہلا کیس ہے جب ایک ایسے شخص نے اس پہاڑ کو سر کیا ہے جو ہاتھوں اور پیروں سے محروم ہے۔‘‘ کورٹ لوبر نے خبردار کیا کہ یہ انڈریو کے لیے آسان نہیں تھا کیوں کہ انڈریو اپنے ٹیم کی ہمراہ اگر کیمپ پہنچنے میں ذرا سی تاخیر کرتے تو وہ شدید موسم کی لپیٹ میں آسکتے تھے جس کے باعث دو برطانوی کوہ پیما اپنی جان کھو چکے ہیں۔
کورٹ لوبر نے اے پی کو بتایا،’’ یہ پہاڑ سر کرنا ایسے افراد کے لیے بھی مشکل ہے جو معذور نہیں ہیں۔‘‘