گوآنتانامو کے قیدیوں سے متعلق نئی سفارشات
23 جنوری 2010امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ برس جنوری میں عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ گوآنتانامو بے کا حراستی کیمپ ایک سال کے اندر اندر بند کر دیا جائے گا۔ ایک سال بیت گیا، لیکن کیوبا کے جزیرے پر قائم مشتبہ دہشت گردوں کے لئے بنایا گیا یہ امریکی قید خانہ آج بھی قائم ہے۔
اب امریکی محکمہ انصاف کے تحت کام کرنے والی ایک ٹاسک فورس نےگوانتانامو بے میں قید 50 مشتبہ دہشت گردوں کو غیرمعینہ مدت تک حراست میں رکھنے کی سفارش کی ہے۔ اس کے مطابق یہ مشتبہ دہشت گرد اس قدر خطرناک ہیں کہ انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ محض سفارشات ہیں اور ضروری نہیں کہ صدر اوباما انہیں منظور کریں۔ امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل ان سفارشات کا جائزہ لے گی۔
روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں بتایا کہ ان قیدیوں کے خلاف کافی ثبوت دستیاب نہیں ہیں۔ جنگی قوانین کے تحت انہیں مقدمہ چلائے بغیر بھی قید رکھا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ شہری عدالتیں کریں گی۔
تقریبا 35 قیدیوں کو سول یا فوجی عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ٹاسک فورس کا یہ بھی کہنا ہے کہ 110 قیدیوں کو فوری طور پر رہا بھی کیا جا سکتا ہے۔
باراک اوباما گزشتہ برس مئی میں یہ عندیہ بھی دے چکے ہیں گوانتانامو کے بعض قیدیوں کو مقدمہ چلائے بغیر حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایسے قیدیوں سے متعلق اعدادوشمار پہلی مرتبہ سامنے آئے ہیں۔ ایسے قیدیوں کی گوانتانامو سے منتقلی کے لئے دسمبر میں واشنگٹن انتظامیہ ایلینوئے کے ایک نواحی علاقے میں ایک جیل خانہ بھی حاصل کر چکی ہے۔ اُدھر کانگریس کا مؤقف ہے کہ گوانتانامو بے کے صرف انہی قیدیوں کو امریکہ لایا جا سکتا ہے، جن کے خلاف مقدمہ چلانا مقصود ہو۔
امریکی صدر کی جانب سے گوانتانامو کے حراستی کیمپ کی بندش کے اعلان کے بعد سے اس کے بعض قیدیوں کو مختلف ملکوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس وقت وہاں قید مشتبہ دہشت گردوں کی تعداد 196 ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک