1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست میں مسلمانوں کی سرعام پٹائی

جاوید اختر، نئی دہلی
5 اکتوبر 2022

گجرات پولیس جس وقت مسلم نوجوانوں کو بجلی کے کھمبے سے باندھ کر بری طرح پیٹ رہی تھی، وہاں موجود لوگ 'بھارت ماتا کی جے' کے نعرے لگا رہے تھے۔ ان مسلمانوں پر 'گربا' کی تقریب میں خلل ڈالنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/4Hlj6
Navratri Fest in Mumbai Archiv 2011
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی صوبے گجرات میں کھیڑا ضلع کی پولیس کا کہنا ہے کہ بعض ہندوؤں نے شکایت درج کرائی تھی کہ مسلمانوں نے دسہرہ کے موقع پر منعقد رقص کے پروگرام 'گربا‘ میں خلل ڈالنے کی کوشش اور اس میں شریک خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی، جس کے بعد 43 افراد کے خلاف شکایت درج کی گئی اور ان میں سے دس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بھارت: درگاہ میں توڑ پھوڑ، مزار اور مینار کو بھگوا میں رنگ دیا

پولیس نے گوکہ گرفتار کیے گئے افراد کی تفصیلات نہیں بتائی ہے تاہم کہا کہ یہ تمام مسلمان ہیں۔

معاملہ کیا تھا؟

کھیڑا ضلع کے انڈھیلا گاؤں میں جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہاں مندر سے متصل ایک مسجد بھی ہے۔ مندر میں گربا کا انعقاد مقامی سرپنچ اندراودان پٹیل نے کیا تھا۔ پٹیل نے میڈیا کو بتایا، ''میں نے گزشتہ پنچائیت کے انتخاب میں وعدہ کیا تھا کہ ایک رات گربا کا انعقاد کروں گا لیکن وہ (مسلمان) ایسا نہیں ہونے دینا چاہتے تھے۔ جب میرے گھر کی خواتین اور گاؤں کے دیگر لوگ مندر کے قریب گربا رقص کر رہے تھے تو انہوں نے عورتوں کو گالیاں دیں اور جس گاڑی پر ڈی جے کا سامان رکھا ہواتھا اسے توڑنا شروع کردیا۔ ان 'حملہ آوروں'میں خواتین بھی تھیں۔''

گربا رقص گجرات میں دسہرہ کے تہوار کا ایک اہم حصہ ہے۔ جس میں لڑکے اور لڑکیاں ایک ساتھ مل کر رقص کرتے ہیں۔

بھارت: ہندو تنظیموں کی مسلم تاجروں کے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیل

بھارت میں اب آئس کریم اور مسلم ڈرائیور بھی شدت پسند ہندوؤں کے نشانے پر

مسلمانوں کی ایک تنظیم 'مدھیہ گجرات مسلم سماج سیوا سمیتی' کے صدر عبدالکریم ملک کا کہنا ہے کہ جس وقت گربا رقص چل رہا تھا اس وقت کافی شور شرابہ ہو رہا تھا اور یہ افواہ پھیل گئی کہ فساد ہو گیا، جس کے بعد پتھراؤ شروع ہو گیا،''دونوں طرف سے پتھراؤ ہوا اور جس وقت ہم تھانے میں اس معاملے کی رپورٹ درج کرا رہے تھے، ہم نے سنا کہ کچھ مسلمانوں کو پکڑ کر سر عام پیٹا جا رہا ہے۔"

گزشتہ چند برسوں سے ہندو شدت پسند تنظیمیں ہندوؤں کے تہواروں کے موقع کافی سرگرم ہوجاتی ہیں
گزشتہ چند برسوں سے ہندو شدت پسند تنظیمیں ہندوؤں کے تہواروں کے موقع کافی سرگرم ہوجاتی ہیںتصویر: Satyajit Shaw/DW

مسلم نوجوان گربا میں آخر جاتے ہی کیوں ہیں؟

بھارت میں مسلم مذہبی اور سماجی تنظیمیں مسلم نوجوانوں سے مسلسل اپیل کرتی رہتی ہیں کہ وہ ایسی مذہبی تقریبات میں شامل ہونے سے گریز کریں جہاں کسی بھی طرح کی غلط فہمی پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا جس کو مذہبی رنگ دے کر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

بھارتی صحافی سہیل انجم نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا،"سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ مسلم نوجوانوں کو گربا ڈانس سے آخر اتنی رغبت و محبت کیوں ہے کہ وہ نہ صرف اپنی جان جوکھم میں ڈالتے ہیں بلکہ ملت اسلامیہ کی عزت و ناموس کو بھی داو پر لگا دیتے ہیں۔"

بھارت: پی ایف آئی پر دہشت گردی کے الزام کے تحت پابندی عائد

بھارتی ریاست آسام میں ایک اور اسلامی مدرسہ بلڈوز کر دیا گیا

انہوں نے مزید کہا، "جولوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ بھارت میں مذہبی تہوارفرقہ وارانہ ہم آہنگی اور میل ملاپ کے ذرائع ہیں انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اب وہ ماحول ختم ہو گیا ہے اور اب اگر کوئی شخص کسی دوسرے مذہب کے تہوار میں شرکت کرتا ہے تو اسے سازش بتایا جاتا ہے اور اس کی آڑ میں ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔"

پٹائی کا ویڈیو وائرل

مختلف نیوز چینلز پر نشر اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندوؤں کے ایک بڑے ہجوم کے سامنے سادہ لباس میں پولیس یکے بعد دیگر کئی مسلم نوجوانوں کوبجلی کے ایک کھمبے سے باندھ کر بری طرح پیٹ رہی ہے۔ قریب ہی پولیس کے متعدد جوان اور ایک گاڑی بھی موجود ہے۔ جب کہ مسلم نوجوانوں کے گڑگڑانے پر وہاں موجود ہجوم تالیاں بجا رہا ہے اور ''بھارت ماتا کی جے" کے نعرے لگا رہا ہے۔

بھارت میں مذہبی بنیاد پر ہلاکتیں بڑھتی ہوئیں

مسلم رہنماؤں نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔ مقامی رکن اسمبلی عمران کھیڑاوالا نے ایک ٹویٹ کر کے کہا، "جن سرکاری اہلکاروں نے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہے انہیں فوراً معطل کر دیا جانا چاہیے۔ اگر پولیس کے اعلیٰ حکام اس معاملے میں فوری اقدام نہیں کرتے تو ہم قانونی راستہ اختیار کریں گے۔‘‘

احمد آباد رینج کے انسپکٹر جنرل پولیس وی چندرشیکھر کا کہنا تھا، "ہم ویڈیو کی صداقت کی جانچ کر رہے ہیں۔"

پولیس نے گوکہ گرفتار کیے گئے افراد کی تفصیلات نہیں بتائی ہے تاہم کہا کہ یہ تمام مسلمان ہیں
پولیس نے گوکہ گرفتار کیے گئے افراد کی تفصیلات نہیں بتائی ہے تاہم کہا کہ یہ تمام مسلمان ہیںتصویر: Satyajit Shaw/DW

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے

گرفتار کیے گئے اور دیگر مسلمانوں کے خلاف اقدام قتل، فساد بھڑکانے اور مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر ٹھیس پہنچانے جیسے متعدد سخت ترین دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں سے ہندو شدت پسند تنظیمیں ہندوؤں کے تہواروں کے موقع کافی سرگرم ہوجاتی ہیں۔ ہندو شدت پسند تنظیموں بالخصوص بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کا الزام ہے کہ مسلم نوجوان گربا میں شریک ہوکر ہندو لڑکیوں کو اپنے دام محبت میں پھنسا لیتے ہیں جوکہ مبینہ طورپر ''لو جہاد" کا حصہ ہے۔ یہ تنظیمیں گربا پر خصوصی نگاہ رکھتی ہیں اور امسال بھی مختلف مقامات پر متعدد مسلم نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

بھارت: ’لو جہاد‘ اب غیر ضمانتی جرم ہوگا

منگل کے روز ہی گجرات کے سورت میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے گربا کی ایک تقریب میں توڑ پھوڑ مچا دی۔ انہیں شکایت تھی کہ منتظمین نے  سکیورٹی کے لیے جن لوگوںکی خدمات حاصل کی تھیں ان میں سے کئی مسلمان تھے۔ اس کارروائی میں کم از دو مسلم محافظوں  کو زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے سلسلے میں کسی نے کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔

کیا بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے؟

مولانا حکیم محمود احمد خان دریابادی نے گربا میں جانے والے مسلم نوجوانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے، "اگر آپ کو ایسی موت مرنے کا شوق ہے تو اور بھی بہت سے راستے ہیں۔ مگر خدارا اپنے گھٹیا عمل سے مذہب کو بدنام مت کیجئے۔ اس ملک میں ہم پہلے ہی بے شمار مسائل کا شکار  ہیں۔"