گاڑیوں کو لے جانے والی ٹرین کا آخری سٹاپ
جرمنی میں اکثر لوگ چھٹیاں گزارنے کے لیے ٹرین میں اپنی گاڑی ساتھ ہی لے جاتے ہیں۔ اسے ایک بہت ہی مفید طریقہ قرار دیا جاتا رہا ہے تاہم اکتوبر کے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ٹرین کی یہ سہولت بھی ختم ہو گئی۔
ایک دور کا اختتام
اکتیس اکتوبر کو اس سلسلے کی آخری ٹرین جرمن شہر ہیمبرگ سے روانہ ہوئی۔ یہ طریقہ سفر بہت سستا تو نہیں تھا لیکن آرام دہ ضرور تھا۔ جرمنی سے کہیں بھی جانا ہو اپنی گاڑی سمیت ٹرین میں سوار ہوئے اور منزل پر پہنچ کر اپنی گاڑی ٹرین سے اتاری اور اس میں بیٹھ کر گھومنے پھرنے کے لیے روانہ ہو گئے۔
بہت پرانا خیال
1833ء میں بھی لوگ اپنی بگھیوں سمیت ٹرینوں میں سفر کیا کرتے تھے۔ یہ تصویر 1789ء سے 1846ء کے درمیان کے کسی وقت کی ہے۔ اُس دور میں بھی لبرل اقتصادی ماہرین کسٹم اور سرحدوں کے خاتمے کے حامی تھے اور ریلوے کے جال کو پھیلانے کے حق میں تھے۔
سفر بخیر
یہ 1938ء کی ایک تصویر ہے، جس میں ایک مال گاڑی پر کار کو چڑھایا جا رہا ہے۔ گزشتہ 86 برسوں سے جرمن ریلوے گاڑیوں اور اُن کے مالکان کو ایک ساتھ چھٹیاں گزارنے کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ یکم ایریل 1930ء کو پہلی مرتبہ مسافر ٹرین کاروں سمیت ہیمبرگ سے بازل (سوئٹزرلینڈ) کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ تاہم اس سروس کو 1960ء کی دہائی میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔
وسیع ہوتا ہوا دائرہ
1960ء کے دہائی میں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ساتھ اس ٹرین سروس کا دائرہ فرانس، اٹلی، یونان، ہنگری اور ترکی تک پھیلا دیا گیا۔ اُس وقت برلن سے استنبول پہنچنے کے لیے ٹرین کو کم از کم 28 گھنٹے لگتے تھے۔
تیل کی قلت
1973ء میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ’اوپیک‘ کی جانب سے تیل کی مقدار کم کرنے کے بعد جرمن ریلوے کی اس سہولت سے ریکارڈ تعداد میں لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ ایک اندازے کے مطابق اس دور میں ایک لاکھ پچاسی ہزار گاڑیاں ٹرینوں کے ذریعے منزل مقصود تک پہنچائی گئیں۔
خسارہ
ذرائع کے مطابق 1996ء میں سرکاری طور پر تسیلم کیا گیا کہ اس کار ٹرین سروس کی وجہ سے جرمن ریلوے کو خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے بعد اس سروس کو کم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
تنقید
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس خسارے کی ایک بڑی وجہ اس سروس کے لیے استعمال کی جانے والی بوگیاں تھیں، جن میں سونے کا انتظام صحیح نہیں تھا اور جگہ بھی تنگ تھی۔ اس کے علاوہ آج کل کے دور میں لوگ سستی ایئر لائنز کے ذریعے سفر کرنے کو بھی فوقیت دے رہے ہیں اور اگر ضرورت ہو تو اپنی منزل پر پہنچنے کے بعد گاڑی کرائے پر لے لیتے ہیں۔
نائٹ ٹرین
جرمن ریلوے نے اکتیس اکتوبر سے صرف مسافروں اور ان کی گاڑیوں کو ایک ساتھ لے جانے والی سروس ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا بلکہ اگلے برس کے آغاز سے نائٹ ٹرین سروس بھی بند کر دی جائے گی۔ یہ ٹرین سروس صرف رات کو سفر کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ جرمن ریلوے کے مطابق چالیس سال سے زائد کے عرصے سے جاری اس سروس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
سلٹ کو استثنی حاصل
تاہم جرمن ریلوے نے اعلان کیا ہے کہ سلٹ کے لیے یہ سروس بحال رکھی جائے گی۔ سلٹ ایک انتہائی معروف جرمن جزیرہ ہے۔ خشکی اور اس جزیرے کے درمیان صرف پٹری ہی بچھی ہے اور اسی وجہ سے یہاں ٹرین کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی اپنی گاڑی لے جانا چاہے تو اسے لازماً ٹرین سروس کی مدد حاصل کرنا پڑے گی۔