1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا مہاتما گاندھی کے پاس کوئی یونیورسٹی ڈگری نہیں تھی؟

جاوید اختر، نئی دہلی
25 مارچ 2023

جموں و کشمیر کے لفٹننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ مہاتما گاندھی کے پاس کوئی یونیورسٹی ڈگری نہیں تھی۔ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کے بابائے قوم موہن داس کرم چند گاندھی کے متعدد نظریات سے اختلاف رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4PEic
Indien Hyderabad | Gedenken Todestag Mahatma Gandhi
تصویر: Noah Seelam/AFP

بھارت کے بابائے قوم موہن داس کرم چند گاندھی کے متعلق جموں و کشمیر کے لفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ایک حالیہ  بیان پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

منوج سنہا نے گزشتہ روز اپنے ایک یونیورسٹی لیکچر کی ابتدا میں تو  مہاتما گاندھی کے "سچائی کے راستے پر چلنے کے عزم اور استحکام" کی تعریف کی اور کہا کہ اسی خصوصیت کی بنا پر وہ "بابائے قوم" ہو گئے۔ تاہم انہوں نے مہاتما گاندھی کی تعلیمی قابلیت پر سوال اٹھائے۔

منوج سنہا نے کیا کہا؟

بھارت میں حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما، سابق مرکزی وزیر اور اب جموں و کشمیر کے لفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا، "ایک اور بات میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں۔ ملک میں بہت سے لوگوں اور تعلیم یافتہ افراد کو بھی یہ غلط فہمی ہے کہ گاندھی جی کے پاس قانون کی ڈگری تھی۔ گاندھی جی کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی۔ کچھ لوگ میری اس بات کی مخالفت کریں گے۔ لیکن میں حقائق کے ساتھ اپنی بات کروں گا۔"

مہاتما گاندھی سے منسوب پانچ تصورات: حقائق یا افسانے

منوج سنہا نے مزید کہا،"کون کہے گا کہ گاندھی جی تعلیم یافتہ نہیں تھے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کسی میں ہمت ہے کہ یہ بات کہہ سکے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کے پاس ایک بھی یونیورسٹی ڈگری یا کوالیفیکیشن نہیں تھی۔"

لفٹیننٹ گورنرکا کہنا تھا،"ہم میں سے کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ان (گاندھی) کے پاس قانون کی ڈگری تھی لیکن ان کے پاس یہ نہیں تھی۔ ان کے پاس صرف ہائی اسکول کا ڈپلومہ تھا۔"

گاندھی جی کے میوزیم میں تصویروں پر ’غدار‘ لکھ دیا گیا

منوج سنہا نے تاہم اپنے دعوے کی تصدیق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

موہن داس کرم چند گاندھی سن 1902 میں جوہانس برگ میں
موہن داس کرم چند گاندھی سن 1902 میں جوہانس برگ میں تصویر: AP/picture alliance

منوج سنہا کے بیان پر تنقید

منوج سنہا کے اس بیان کی سوشل میڈیا پر سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ متعدد رہنماوں اور دانشوروں نے بھی اس "بے تکے اور غلط" بیان کی مذمت کی ہے۔ مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ منوج سنہا کے دعوے کی تردید کی ہے۔

مہاتما گاندھی کی جگہ مودی؟

انہو ں نے لکھا،"موہن داس کرم چند گاندھی نے دو مرتبہ میٹرک پاس کی۔ پہلی بار الفریڈ ہائی اسکول راج کوٹ سے دوسری مرتبہ اسی کے مساوی سمجھے جانے والے لندن کی برٹش میٹریکولیشن۔ انہوں نے لندن یونیورسٹی سے ملحق لا کالج انرٹیمپل سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور وہیں سے اس کی ڈگری حاصل کی۔"

گاندھی کا قاتل، انتہا پسند ہندوؤں کا ہیرو

ایک دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا،"میں نے باپو (گاندھی جی) کی آپ بیتی جموں راج بھون کو بھیج دی ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ لفٹیننٹ گورنر اسے پڑھ کر علم حاصل کرسکیں گے۔"

مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے ایک ٹویٹ میں لکھا،"میں نے باپو (گاندھی جی) کی آپ بیتی جموں راج بھون کو بھیج دی ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ لفٹیننٹ گورنر اسے پڑھ کر علم حاصل کرسکیں گے۔"
مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے ایک ٹویٹ میں لکھا،"میں نے باپو (گاندھی جی) کی آپ بیتی جموں راج بھون کو بھیج دی ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ لفٹیننٹ گورنر اسے پڑھ کر علم حاصل کرسکیں گے۔"تصویر: Javed Akhtar/DW

 گاندھی جی کی ڈگری کے دستاویزات

نئی دہلی کے نیشنل گاندھی میوزیم میں وہ دستاویزات موجود ہیں، جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ موہن داس کرم چند گاندھی نے لندن یونیورسٹی سے ملحق لاکالج انر ٹیمپل سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔ انہیں سن 1891میں 'بار ایٹ لا' کا سرٹیفیکٹ جاری کیا گیا تھا۔

لندن میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاندھی بھارت لوٹ آئے اور ممبئی میں وکالت شروع کی۔ اس سے متعلق دستاویزات بھی میوزیم میں موجود ہیں۔ حالانکہ ممبئی میں انہیں کامیابی نہیں ملی۔ بعد میں انہوں نے کاٹھیاواڑ میں بھی قانون کی پریکٹس کی۔

آسٹریلیا: مہاتما گاندھی کے مجسمے کو نقصان پہنچانے کی کوشش

سن 1893میں کاٹھیاواڑ کے ایک مسلم تاجر دادا عبداللہ نے موہن داس کرم چند گاندھی کو جنوبی افریقہ میں اپنا کاروباری مقدمہ لڑنے کے لیے وہاں بھیجا۔ جب گاندھی جنوبی افریقہ گئے تو ان کی عمر 23 برس تھی۔

موہن داس کرم چند گاندھی کی برطانوی نوآبادیات کے خلاف جدوجہد کاسلسلہ جنوبی افریقہ سے ہی شروع ہوتا ہے۔ وہ بعد میں بھارت لوٹے اور بھارت کی آزادی کی تحریک  میں ان کے کارناموں کی وجہ سے انہیں "بابائے قوم" کہا جاتا ہے۔

جاوید اختر