کوہاٹ میں خونریز بم دھماکہ، کم از کم 25 افراد ہلاک
18 ستمبر 2009تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری ایک گاڑی مقامی ہوٹل سے ٹکرا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں ہوٹل اور متصل عمارتوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ ہنگو روڑ عام ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی ہے۔
امدادی کارکنوں کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں کئی قریبی مکانات منہدم ہو گئے اور ملبے تلے اب تک کئی افراد دبے ہوئے ہیں۔ مقامی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ ممکنہ طور پر دو مذہبی فرقوں کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے پائی جانے والی کشیدگی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ جمعرات کے روز اسی علاقے میں ہونے والے ایک بم حملے میں چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس علاقے میں شیعہ اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کے واقعات پہلے بھی کئی بار رونما ہو چکے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت ہے اور ان کے طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط بھی ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق بم حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کی ملکیت تھا۔ مقامی میئر سید مہتاب الحسن کے مطابق اب تک 25 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کا کام بھی جاری ہے۔ مہتاب الحسن نے بتایا کہ انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
رپورٹ : خبر رساں ادارے
ادارت : عاطف توقیر