1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوکانگ میں فوج اور باغیوں کے درمیاں لڑائی ختم

30 اگست 2009

چین کی سرحد کے ساتھ میانمار کے شمال مشرقی علاقے کوکانگ میں فوج اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی ختم ہو گئی ہے۔ چین اور میانمار کے ذرائع ابلاغ نے ان خبروں کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/JLki
چین کی سرحد پر خیموں میں آباد کوکانگ کے مہاجرینتصویر: AP

اُدھر ینگون حکومت نے کوکانگ میں جھڑپوں سے متعلق خبروں کے بارے میں 'نیوز بلیک آؤٹ' بھی ختم کر دیا ہے۔ اب حکام نے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں چھبیس فوجی اور پولیس اہکار ہلاک اور سینتالیس زخمی ہوئے جبکہ آٹھ باغی بھی مارے گئے۔

یہ خبر میانمار کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی۔ کوکانگ سے شہریوں کی نقل مکانی کے مناظر پر مبنی تصویریں اور پولیس اہلکاروں کی لاشیں بھی دکھائی گئی ہیں۔ تاہم یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ اب خطے میں امن بحال ہو گیا ہے۔ شہریوں کو کوکانگ لوٹنے کے لئے کہا گیا ہے۔

Kämpfe in Birma greifen auf China über‎
کوکانگ کی نمبر پلیٹ کےساتھ یہ کار چینی علاقے میں کھڑی ہےتصویر: AP

دوسری جانب چین کے سرکاری خبررساں ادارے Xinhua کے مطابق چینی صوبے یونان میں پناہ لینے والے بیشتر افراد کوکانگ لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور چینی حکام کے مطابق کوکانگ میں فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے باعث تیس ہزار شہری چین میں داخل ہوگئے تھے۔

میانمار کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کوکانگ کے باغی اپنے چھ سو ہتھیار چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ میانمار کے ایک جمہوریت پسند گروپ کا کہنا ہے کہ کوکانگ کے تقریبا سات سو باغیوں اور ان کے رہنما پینگ جیاشینگ کو چین نے ہتھیار ڈالنے کی شرط پر پناہ دی ہے۔

کوکانگ مقامی ملیشیا کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ یہاں کی زیادہ تر آباد چینی نژاد ہے۔ اس علاقے میں گزشتہ ہفتے میانمار کے فوجی داخل ہوئے تھے جس کے بعد لڑائی چھڑ گئی۔ بعدازاں بیجنگ حکام نے ینگون حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ کوکانگ کے استحکام کو یقینی بنائے اور وہاں کے چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرے۔

میانمار حکام نے اتوار کو اس لڑائی میں چینی باشندوں کی ہلاکت پر معذرت طلب کی اور میانمار کے شہریوں کے ساتھ دوستانہ برتاؤ پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ینگون سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوکانگ کے چینی نژاد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

چین میانمار کا دوست ملک ہے، دونوں ریاستوں کے سفارتی و تجارتی تعلقات کو مستحکم خیال کیا جاتا ہے۔ بیجنگ حکام ینگون کو عالمی برادری کے اس دباؤ سے بھی بچاتے ہیں، جس کا سامنا اسے حزب اختلاف کی رہنما آنگ سان سوچی کے نظربندی اور انسانی حقوق خلاف ورزیوں کے باعث کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی