کولون میں پیگیڈا کا مظاہرہ: پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم
9 جنوری 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ دائیں بازو کی اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کے کچھ حامیوں نے پہلے پولیس پر فائر کریکرز اور بیئر کی بوتلیں پھینکیں، جس کے جواب میں پولیس نے تیز دھار والے پانی کا استعمال کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس تصادم میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پیگیڈا کے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پولیس نے مظاہرہ کرنے والوں کو کولون کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے نزدیک ایک اسکوائر کی طرف لوٹ جانے کی ہدایات بھی دیں۔ ان مظاہرین میں سے چند جرمن چانسلر کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ پیگیڈا حامیوں نے ’’میرکل کو چلے جانا چاہیے‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔
پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کو منعقد ہونے والے اس مظاہرے میں پیگیڈا کے قریب ستر سو حامی موجود تھے۔ ان میں سے چند نے ہاتھوں میں بینرز اُٹھا رکھے تھے جس پر درج تھا، ’’پناہ گزینوں کو خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔‘‘
ہفتے کو کولون کی سڑکوں پر قریب سترہ سو پولیس اہلکار تعینات رہے۔ پیگیڈا کے مظاہرے کا انعقاد سہ پہر میں ہوا جبکہ آج دوپہر کو ایک اچانک ریلی میں حصہ لینے کے لیے سینکڑوں خواتین کولون ریلوے اسٹیشن کے سامنے جمع ہوئی تھیں۔ انہوں نے سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر خواتین پر ہونے والے منظم جنسی حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ اس کے علاوہ پیگیڈا کے خلاف بھی ایک اور ریلی نکالی گئی۔
جرائم میں ملوث مہاجرین کو پناہ نہیں دی جائے گی، میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک بیان میں کہا کہ جو تارکین وطن جرمنی کے قوانین کا احترام نہیں کریں گے، انہیں سیاسی پناہ کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
ہفتے کے دن میرکل نے یہ بیان اپنی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی سی ڈی یو کے سیاستدانوں کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد دیا۔ میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’ کسی جرم کا مرتکب قرار دیے جانے یا جیل کی سزا کے مرتکب پناہ کے متلاشی افراد کا پناہ کا حق واپس لیا جا سکتا ہے۔‘‘
شہر مائنز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا، ’’سلسلہ وار جرائم کرنے والوں اور خواتین کو بار بار لوٹنے اور اُن کی تضحیک کرنے والے ملزموں کو جرمن قانون کی گرفت کا مکمل ادراک ہونا چاہیے۔‘‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’طویل مدتی بنیادوں پر جرمنی آنے والے تارکین وطن کے بہاؤ میں واضح کمی پیدا ہو جائے گی۔ جرمن چانسلر کا بیان تارکین وطن کے حوالے سے اُن کی اب تک کی بے مثال پالسیوں اور موقف کا برعکس ہے۔