کلنٹن اور ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ملاقاتیں
25 ستمبر 2016یہ دونوں امریکی صدارتی امیدوار ایک ایسے موقع پر نیتن یاہو سے مل رہے ہیں، جب صرف ایک روز بعد امریکا میں کلنٹن اور ٹرمپ اپنے پہلے صدارتی مباحثے میں آمنے سامنے آنے والے ہیں۔ اس ملاقات کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کے درمیان اوباما دور میں پیداشدہ سردمہری کسی حد تک ختم ہونے اور مستقبل میں ان تعلقات کی نئی جہت متعین ہو سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان دونوں صدارتی امیدوارں کی نیتن یاہو سے ملاقات پیر کے روز پہلی صدارتی بحث پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے۔
گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات میں نیتن یاہو نے باراک اوباما کے مقابلے میں رپبلکن امیدوار میٹ رومنی کی حمایت کی تھی، تاہم اس بار اب تک انہوں نے کسی بھی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے اور قومی امکان ہیں کہ وہ ان انتخابات میں غیرجانب دار رہیں گے۔
چند روز قبل نیتن یاہو نے صدر اوباما سے بھی ملاقات کی ہے۔ باراک اوباما کے دورِ حکومت میں اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جس پر نیتن یاہو ناخوش رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وزیراعظم کو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری ڈیل پر بھی تحفظات ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں نیتن یاہو صدر اوباما سے یہ مطالبہ بھی کر چکے ہیں کہ وہ اپنی مدت صدارت کے ان آخری مہینوں میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں سے اجتناب برتیں۔
ہلیری کلنٹن بھی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے ذریعے امن کی خواہاں رہی ہیں، جب کہ ان کا موقف ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائیں گی۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خلاف ہیں اور وہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان مزید قرینی تعلقات چاہتے ہیں۔
یہ ملاقاتیں ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہیں، جب ابھی کچھ روز قبل امریکا اور اسرائیل نے ایک نئے عسکری معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت امریکا اگلے دس برسوں میں اسرائیل کو 38 ارب ڈالر کی عسکری معاونت فراہم کرے گا۔