1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: تین سالہ بچہ نانا کی لاش پر ہی بیٹھا رہا

1 جولائی 2020

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک عام شہری کی ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے شہری کے ساتھ اس کا تین سالہ نواسا بھی تھا، جو اپنے نانا کی لاش پر بیٹھا روتا رہا۔

https://p.dw.com/p/3edeF
Indien Srinagar Sopore | Tote nach Rebellenangriff
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

بھارتی پیراملٹری پولیس کے ایک ترجمان جنید خان کے مطابق یہ واقعہ سوپور کے علاقے میں پیش آیا، جہاں باغیوں نے ایک مسجد سے بھارتی فوجیوں پر حملہ کیا۔ بھارتی حکام کے مطابق وہاں گولی لگنے سے بشیر احمد خان نامی اس شہری کی موت واقع ہو گئی۔

دوسری جانب بشیر احمد کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کشمیری شہری کو پہلے کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور پھر پیراملٹری فورسز نے انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ بشیر احمد کے ساتھ ان کا تین سالہ نواسا بھی کار میں سفر کر رہا تھا۔ بعد ازاں منظرعام پر آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بشیر احمد کی لاش خون میں لت پت ہے اور ان کا نواسا پریشان ہو کر اپنے مردہ نانا کے سینے پر بیٹھا ہوا ہے۔

Indien Srinagar Sopore | Tote nach Rebellenangriff
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

بشیر احمد کے بھتیجے فاروق احمد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''وہاں موجود مقامی لوگوں نے ہمیں بتایا ہے کہ بشیر احمد خان کو کار سے باہر نکالا گیا اور پھر سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔‘‘ فاروق احمد کا مزید کہنا تھا، ''عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یونیفارم والے ایک شخص نے بچے کو سڑک پر پڑی لاش کے سینے پر بٹھایا اور تصاویر بھی بنائیں۔‘‘

بعد ازاں یہی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ دوسری جانب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ ایسی 'غلط خبریں اور افواہیں‘ پھیلانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا تھا، ''سکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کی ہی نہیں کی گئی۔‘‘

Indien Srinagar Sopore | Tote nach Rebellenangriff
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

دریں اثناء آج بدھ یکم جولائی کو بشیر احمد خان کی نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد شریک ہوئےاور انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ یہ مظاہرین 'ہم آزادی چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مارچ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے حکومتی فورسز نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔ جنوری کے بعد سے بھارتی فورسز ایک سو سے زائد مسلح آپریشن کر چکی ہیں، جن میں کم از کم 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم گروپ جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی ( جے کے سی سی ایس) کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 32 سویلین، 54 حکومتی سکیورٹی اہلکار اور 143 باغی بھی شامل ہیں۔

ا ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز)