کشمیرمیں دہشت گردی میں اضافےکا خطرہ، بھارتی فوج
29 مارچ 2010سری نگر میں صحافیوں سے بات چیت میں بریگیڈیئر سنگھ کا کہنا تھا کہ وادی میں لگ بھگ تین سو مبینہ عسکریت پسند سرگرم عمل ہیں۔ ان کے بقول آنے والے دنوں میں وادی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ بھارتی فوجی نے دعویٰ کیا کہ فوجی دستے ہر نوعیت کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ثبوت کے طورپراسلحہ و بارودی مواد، خوراک، ادویات اور ویڈیو ٹیپس دکھاتے ہوئے بریگیڈیئر سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ سامان گرفتار کئے گئے مبینہ دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جامع منصوبہ بندی کے ساتھ کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
بھارتی فوجی عہدیدار نے الزام عائد کیا کہ سرحد کے پار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ دہشت گردی کی تربیت کے 42 مراکز موجود ہیں جن میں سے 34 میں سرگرمیاں جاری ہیں۔ ضلع کپواڑہ میں گزشتہ دنوں 8 مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کے واقعے کو کامیابی قرار دیتے ہوئے بریگیڈیئر سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین اور حرکت المجاہدین سے تھا۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دو عشروں کے دوران وادی میں تقریباً ساڑھے تین ہزار افراد لاپتہ ہوئے جبکہ بدامنی کے واقعات میں سینتالیس ہزار افراد مارے گئے ہیں۔
بھارتی فوجی عہدیداروں کے بقول مارے جانے والوں سے 8 کلاشنکوف، ایک پستول، تین گرینیڈز، عالمی مقامیت بتانے والا آلہ GPS اور دیگر سامان برآمد ہوا۔ رواں سال کے ڈھائی مہینوں کے دوران بھارتی فوج نے وادی میں 30 سے زائد مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ 14 سیکیورٹی اہلکاروں اور سات عام شہریوں کی ہلاکت تسلیم کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کشمیر میں لشکر طییبہ کے سربراہ عبداللہ اونی رواں سال کم از کم سات بار بھارتی فوجیوں کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت عدنان اسحاق