کرکٹ کا بدلتا منظر نامہ
12 ستمبر 2009ماہرین کرکٹ کہتے ہیں کہ اِس کھیل کی مقبولیت میں روز بروز کمی واقع ہو رہی ہے۔ ماہرین کے خیال میں ٹونٹی ٹونٹی مقابلوں نے ساری توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے، جس کی وجہ سے ٹیسٹ میچوں میں شائقین کی دلچسپی میں کمی آتی جا رہی ہے اور اب ایک روزہ میچ بھی دلکشی سے محروم ہونے لگے ہیں۔ اِسی تناظر میں اب ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ ساتھ ایک روزہ میچوں میں تبدیلی کی بات شروع ہو چکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایک روزہ کرکٹ میچ یکسانیت کا شکار ہو چکے ہیں اور بعض اوقات ٹاس جیتنے سے ہی شائقین کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ میچ کا ممکنہ نتیجہ کیا ہو سکتا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کے سلسلے میں ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ کو شاید اگلے سال عملی شکل مل جائے۔ سن دو ہزاردس میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم رات اور دن کا ٹیسٹ میچ کھیلنے پر رضامند ہوگئی ہے۔ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ ڈے نائٹ ٹیسٹ میں کس رنگ کا گیند استعمال کیا جائے۔ ساتھ ہی ایسے اشارے سامنے آ رہے ہیں کہ شاید گلابی رنگ کا گیند استعمال کیا جائے۔ اِس مناسبت سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کی چیمپئن شپ بھی شروع کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ اِس چیمپئن شپ کے لئے بھی بہت اہم قوانین مرتب کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ پہلی اننگز کو ایک سو اوورز تک محدود کردیا جائے اور دوسری اننگز اوپن رکھی جائے۔
ایک روزہ میچوں کی یکسانیت اور بوریت ختم کرنے کے حوالے سے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت کے ممتاز بلے باز سچن ٹنڈولکرکی تجویز کو وقعت دی ہے۔ ٹنڈولکر کا خیال ہے کہ ایک روزہ میچوں میں اوورز پچاس ہی رکھے جائیں البتہ پچیس پچیس اوورز پر مشتمل دو اننگز کر دی جائیں۔ ٹنڈولکر کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں چیمپئن ٹرافی کے فائنل کے دوران اُن کے ذہن میں یہ خیال آ یا تھا کہ ایک روزہ میچ میں بھی دو اننگز متعارف کروانے سے ایک جدت اور کھیل میں نئی جان پڑ سکتی ہے۔ اُس فائنل میچ کے دِن اور اضافی دِن سری لنکا نے ٹاس جیت کر اپنے پچاس اوورز کھیلے تھے لیکن بھارت کو بارش کی وجہ سے اپنی اننگز شروع کرنے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔ بعد میں دونوں ملکوں کو چیمپئن ٹرافی کا مشترکہ حقدار ٹھرایا گیا تھا۔ ٹنڈولکر کے مطابق اگر پچیس پچیس اننگز کا قانون موجود ہوتا تو فائنل میچ مکمل کیا جا سکتا تھا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اِس تجویز پر مثبت انداز میں عمل کرنے کا اشارہ جنوبی افریقہ کودیا ہے کہ وہ تجرباتی طور پر اِس پرعمل کر کے دیکھے اگر یہ کار گر ہوتا ہے تواِس کوبعد میں کُلی طور پر لاگو کیا جا سکتا ہے۔