کروز شپ کا تفریحی سفر، پسندیدہ بھی اور ناپسندیدہ بھی
ہمارے ہفتہ وار سیاحتی پروگراموں کی مختلف پیشکشوں کے سلسلے میں آج ہم آپ کو بحری جہاز کے تفریحی سفر کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔ کورونا وبا کے دو تباہ کُن سالوں کے بعد اب یورپ میں کروز ٹورازم دوبارہ عروج پر ہے۔
ایک موبائل ہوٹل
آج پالما، کل بارسلونا اور پرسوں مارسے لیکن بغیر کسی سوٹ کیس کے۔ اس بحری جہاز کے سیاح تیرتے ہوٹل کو بہت پسند کرتے ہیں۔ دن کو زمین پر بڑے شہروں کی سیر، شام کو پسندیدہ بار میں کوکٹیل مشروب کا سرور اور رات کو اپنے آرام دہ بستر پر ڈھیر ہو جانا۔ بحری جہاز کے سفر جیسا پُرسکون کوئی دوسرا سفر نہیں ہو سکتا۔
جوانوں اور معمر افراد، دونوں کے لیے پُرفضا نخلستان
کروز ٹور یا بحری جہاز کا سفر بوُرنگ ہوتا ہے اور ریٹائرڈ افراد کے لیے زیادہ دلکش ہوتا ہے، یہ ایک فرسودہ خیال ہے۔ جوان لوگوں میں بھی کروز سیاحت بہت مقبول ہے۔ سمندری ٹور آپریٹرز ہر عمر کے سیاحوں کے لیے دلکش پروگراموں کی پیش کش کرتے ہیں۔ کھیل، دیدہ زیب نظارے اور رنگ برنگے تفریحی پروگرام ہر کسی کی دلچسپی کے لیے کچھ نا کچھ موجود ہے۔
مہم جوئی بحری جہاز کا سفر
اگر آپ بڑے بحری جہازوں کے ہجوم سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ ایک مہم جو کروز بک کرا سکتے ہیں۔ یہ روایتی کروز شپ کے مقابلے میں نہ صرف چھوٹا، زیادہ پرسکون اور ماحول دوست ہوتا ہے بلکہ یہ آرکٹک اور انٹارکٹک جیسے دور دراز علاقوں کے رستے بھی کھولتا ہے۔ بلاشبہ ایسا سفر بڑے کروز شپس سے کئی گنا زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔
تھوڑے پیسوں میں بے فکر ہو کر سفر کریں
بڑے ٹور آپریٹرز اپنی متعدد پیشکشوں میں سیاحوں کو سب کچھ فراہم کرتے ہیں۔ گاہکوں کو کسی بھی چیز کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مکمل پروگرام صرف چند کلکس کے ساتھ بک کیا جا سکتا ہے۔ کھانا پینا عام طور سے اس میں ہوتا ہے اور پروازیں بھی اکثر پیکیج کی قیمت میں شامل ہوتی ہیں۔
ماحولیات پر تباہ کن اثرات
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ ایسے سفر و سیاحت کی اصل قیمت بنیادی طور پر ماحول ادا کرتا ہے۔ کروز انڈسٹری کی طرف سے ماحولیات کو ضرر رساں گیسوں سے بچانے کی کوششوں کے باوجود ان کے زیادہ تر جہاز بھاری ایندھن پر چلتے ہیں، جسے زہر بھی کیا جاتا ہے۔ تاہم کچھ شپنگ کمپنیاں مائع گیس، سمندری ڈیزل اور یہاں تک کہ ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم بھی استعمال کر رہی ہیں۔
آلودہ ہوا
کروز جہاز اکثر شہر میں لنگر انداز ہوتے ہیں، اس لیے وہ ماحولیاتی آلودگی کے اعتبار سے سیاحوں اور رہائشیوں پر یکساں بوجھ کا سبب ہیں۔ بندرگاہ میں بھاری ڈیزل سے جہاز کی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے، جو کار ڈیزل سے کئی گنا زیادہ آلودہ ہوتا ہے۔ یہ ہوا کے معیار کو بھی بہت نقصان پہنچاتا ہے۔
بڑے پیمانے پر سیاحت
نہ صرف جہاز کا بالائی حصہ کبھی کبھی سیاحوں سے کھچا کھچ بھرا ہوتا ہے بلکہ بحری جہاز کے سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ریل پیل بڑے شہروں کے لیے بھی مشکل کا سبب بنتی ہے۔ مثال کے طور پر وینس یا ڈوبروونک میں اکثر تمام اہم دیدنی مقامات اور سڑکیں ان سیاحوں سے بھری ہوتی ہیں۔
یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ محفوظ
وینس شہر بحری جہازوں کی وجہ سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ تقریباً کھو چکا تھا۔ آخری لمحات میں، شہر نے ایک پابندی کا اعلان کیا کہ بڑی کشتیاں اب مرکزی شہر میں لنگر انداز نہیں ہوں گی بلکہ انہیں ایک عارضی ٹرمینل کی طرف جانا پڑے گا، جس وجہ سے بچت ہو گئی۔ طویل مدتی منصوبے کے مطابق ماحولیاتی نظام کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کے سمندری علاقے میں لنگر انداز ہونے پر مکمل پابندی لگا دی جائے گی۔
بڑا منافع کم تنخواہیں
ٹیکس بچانے کے لیے تقریباً تمام بحری جہاز نام نہاد جھنڈوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ کمپنیاں اپنے جہازوں کو اٹلی، مالٹا یا بہاماس جیسے ممالک میں رجسٹر کروا کر کم ٹیکس ادا کرتی ہیں اور زیادہ منافع کماتی ہیں۔ تاہم اس بڑے منافع کے باوجود اکثر ملازمین کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ خاص طور پر سروس عملہ اکثر جرمنی کی کم از کم اجرت کے حد سے بھی بہت کم اجرت پاتا ہے۔
کورونا دور کے وقفے کے بعد
تقریباً دو سالوں سے کروز انڈسٹری کورونا کی وجہ سے بند پڑی تھی اور سیاحوں کے بہت سے اسٹیمر سڑک کے کنارے پر تھے، جیسے ساس نیٹز کی بندرگاہ پر یہ تین وائکنگ لگژری لائنرز۔ رواں سیزن میں یہ صنعت ایک بار پھر تیز رفتاری سے دوبارہ فعال ہو گئی ہے اور سمندری سفر کے بہت سے شوقین افراد کی دوبارہ سیاحتی سرگرمیوں سے بہت خوش ہے۔