1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں نریندر مودی کے ہاتھوں نئی افغان پارلیمان کا افتتاح

شادی خان سیف، کابل25 دسمبر 2015

بهارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعه پچیس دسمبر کی صبح ایک غیر اعلانیه دورے پر کابل پہنچ کر افغانستان کی نوعمر جمہوریت کو نئی دہلی کی طرف سے پارلیمان کی نئی عمارت کا تحفه دیتے ہوئے اس عمارت کا افتتاح بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/1HTdA
نریندر مودی (درمیان میں) افغان صدر اشرف غنی (دائیں طرف) کے ساتھ مل کر کابل میں نئی افغان پارلیمان کا افتتاح کرتے ہوئےتصویر: Reuters/O. Sobhani

اس دوران بھارتی سربراہ حکومت نے آج ہی وطن واپسی کے دوران غیر اعلانیہ طور پر پاکستانی شہر لاہور میں رکنے کا اعلان بھی کیا۔ کابل کے صدارتی محل میں افغان صدر محمد اشرف غنی نے سرخ قالین پر نریندر مودی کا استقبال کیا اور دونوں نے بڑی گرمجوشی سے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ بهارت اور افغانستان کے سفارتی تعلقات ایک زمانے سے خاصے خوشگوار رہے ہیں۔ نئی دہلی حکومت نے جنگ زده افغانستان کی تعمیر نو کے لیے لگ بهگ دو ارب ڈالر مہیا کیے ہیں، جن کی مدد سے تین منصوبے خاصے بڑے اور کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔

بعد ازاں وزیر اعظم مودی اور صدر غنی نے کابل کے مغربی حصے میں نوتعمیر شده ملکی پارلیمان کی جس نئی عمارت کا افتتاح کیا، اسے اس کی ساخت کے حوالے سے ’گنبدِ جمہوریت‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سابق بهارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی تهی اور یه عمارت اپنی تکمیل کی کئی ڈیڈ لائنیں گزر جانے کے بعد ابھی حال ہی میں بالآخر مکمل ہوئی تھی۔

اس عمارت میں ولسی جرگے (ایوان زیریں) کے لیے 294 جبکه مشرانو جرگے (ایوان بالا) کے لیے 190 نشستوں والے ہالز کے علاوه کمیٹی رومز، پریس ہال اور کیفے ٹیریا بهی موجود ہیں۔ ایک اور دلچپسپ بات یه بھی ہے که 220 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیمنٹ ہاؤس کی یه عمارت افغانستان کے تاریخی شاہی محل ’دارالامان‘ کے بالکل سامنے تعمیر کی گئی ہے۔

بهارت کی جانب سے افغانستان کی تعمیر نو کے حوالے سے دوسرا بڑا منصوبه افغان ہند دوستی ڈیم کا منصوبه ہے۔ مغربی شہر ہرات میں زیر تعمیر اس ڈیم پر بهی برسوں کا عرصه لگ چکا ہے اور اس کی تعمیر جلد مکمل ہو جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں تیسرا اہم منصوبه کابل حکومت کو Mi-25 طرز کے چار جنگی ہیلی کاپٹروں کی فراہمی ہے۔

پاکستان اور بهارت کے مابین سرد مہری اور روایتی تناؤ کی وجه سے افغانستان کو اس کے مطالبات کے برعکس نئی دہلی سے جنگی آلات کی فراہمی ایک مشکل بنی ہوئی تهی۔ اب جا کر پہلی بار بهارت نے افغان ایئر فورس کو مضبوط کرنے کے حوالے سے یه اہم قدم اٹهایا ہے۔

مودی کی سیاسی حکمت عملی

تجزیه کار عتیق الرحمان کے بقول مودی حکومت کی جانب سے افغانستان کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی فراہمی ایک اچها فیصله ہے اور اس کے فوری بعد مودی کا دوره پاکستان ایک متحرک سیاسی پالیسی کا غماز ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یه بہت ہی اچهی پیش رفت ہے۔ مودی کے دوره پاکستان سے اسلام آ‌باد حکومت کو یه باور کرایا جا سکے گا که بهارت خطے میں اچهے تعلقات کا خواہاں ہے۔ افغانستان کے لیے اچهی بات یه ہے که صدر غنی کے حوالے سے لوگ کہتے تهے که انہوں نے پاکستان کے ساته تعلقات کی بحالی کے لیے بهارتی قیادت کو ناراض کردیا ہے۔ مگر اب ثابت ہوگیا ہے که ایسا نہیں ہے۔‘‘

Indien Narendra Modi trifft Nawaz Sharif in Neu-Dheli 27.05.2014
مودی نے واپس نئی دہلی جاتے ہوئے کچھ دیر کے لیے لاہور میں میں رکنے کا اعلان بھی کیاتصویر: Reuters

کابل میں نئی عمارت میں آج پارلیمان کے مشترکه اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملکی صدر اشرف غنی نے کہا که بهارت اور افغانستان کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔ انہوں نے بهارتی عوام اور حکومت کا شکریه ادا کرتے ہوئے دوطرفه تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر بهی زور دیا۔

اشرف غنی نے افغانستان میں جمہوریت کو پروان چڑهانے کے حوالے سے ملکی پارلیمان کی نئی عمارت کو ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت‘ کی طرف سے تحفه قرار دیا۔ افغان پارلیمان کا ایک بلاک سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

پڑوسی ممالک کا تعاون

اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا که افغانستان میں امن، ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے که پڑوسی ممالک تعاون کریں۔ انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا که اس ضمن میں یه بهی ضروری ہے که دہشت گردی افغان سرحدوں کے اندر نه آنے پائے اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں تباه کی جائیں۔ انہوں نے افغان سکیورٹی دستوں کے مارے جانے والے اہلکاروں کے بچوں کے لیے بهارت میں تعلیمی وظیفوں کا اعلان بھی کیا۔

بعد میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے نریندر مودی نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو ان کی آج منائی جانے والی سالگره پر مبارکباد دی اور یه اعلان بھی کیا که وه آج سه پہر واپس دہلی جاتے ہوئے کچه دیرکے لیے لاہور میں رکیں گے۔