کئی یورپی ملکوں میں دفاعی بجٹ میں کمی
29 جولائی 2010جرمنی کی جانب سے فوجی شعبے میں بچت کے حوالے سے کئے جانے والے تازہ اقدامات دوسری عالمی جنگ کے بعد فوجی بجٹ میں کی جانے والی سب سے بڑی کمی ہو گی۔ جرمن وزارت دفاع فوجی اخراجات میں 9.3 ارب یوروکی بچت کرنا چاہتی ہے۔ اس حوالے سے ایک ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، جس میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ فوج کے لئے لڑاکا ’ٹائیگر‘ اور سامان بردار ہیلی کاپٹرNH-90 کی خریداری فی الحال ملتوی یا ان کی تعداد میں کمی کر دینی چاہیے۔ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی کو 120کے بجائے NH-90 طرز کے80 ہیلی کاپٹرز اور اسی طرح 40 کے بجائے صرف بیس ٹائیگر ہیلی کاپٹرز خریدنے چاہییں۔ یہ ہیلی کاپٹرز یورپی کمپنی EADS تیار کررہی ہے اور جرمنی پہلے ہی ان کی ترسیل میں تاخیر اور مسائل کی شکایت بھی کر چکا ہے۔
یورو فائٹرجنگی طیاروں کے علاوہ جرمنی، فرانس اور سپین کے مشترکہ طور پر تیارکردہ ڈرون جہازوں کی خریداری کو بھی معطل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ برلن حکومت کو پیش کی جانے والی تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ A400-M طرز کے فوجی مسافر بردار طیاروں کی تعداد بھی کم کر دی جائے اور پندرہ ٹرانسل ٹرانسپورٹ جہازوں کو فوری طور پرگراؤنڈ کر دیا جائے۔ 23 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ جرمن ایئر فورس کو ٹورناڈو نامی لڑاکا طیاروں کے آرڈر میں فوری طور پر کمی کرتے ہوئے انہیں 185سے 85 کر دینا چاہیے۔
جرمنی کی طرح برطانیہ میں بھی فوج پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی کی باتیں کی جارہی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق فوجی بجٹ میں تقریباً 37 ارب پاؤنڈ کے خسارے کو کم کرنے کے حوالے سے صلاح و مشورے جاری ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے پہلے ہی A400-M طرز کے فوجی مسافر بردار طیاروں کی تعداد کو پچیس سے بائیس کر دیا ہے۔
فرانس نے بھی سن2011 ء سے 2013 ء کے درمیان اپنے فوجی بجٹ میں ساڑھے تین ارب یورو کی بچت کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ان بچتی اقدامات کا اثر لڑاکا طیاروں، فوجی گاڑیوں، جدید سسٹم اور آبدوزوں کی خریداری پر نہیں پڑے گا۔
یونان میں جاری مالیاتی بحران کی وجہ سے ایتھنز حکومت پر فوجی بجٹ میں کمی کرنے کے حوالے سے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ یونانی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس سال دفاعی بجٹ میں کمی کی جائے گی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: گوہر نذیر گیلانی