ڈھائی ہزار کے قریب تارکینِ وطن ڈوبنے سے بچا لیے گئے
23 اکتوبر 2016
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کو ڈرامائی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اِس دوران ناروے کے امدادی جہاز ’سیم پائلٹ‘ اور ایک دوسری امدادی کشتی کے عملے نے جارحیت پر آمادہ انسانی اسمگلروں کو نظر انداز کرتے ہوئے خوفزدہ تارکینِ وطن کو سمندر برد ہونے سے بچایا۔ اِس امدادی کارروائی کے انچارج پولیس افسر پال ایرک ٹائگن نے بتایا،’’ اِس طرح کی امدادی کارروائی کا مجھے پہلے کبھی تجربہ نہیں ہوا۔ ہم ایک ٹینکر سے جہاز میں ایک ہزار تارکینِ وطن کو منتقل کر رہے تھے جب اچانک اندھیرے میں ربڑ کی کشتیاں سامنے آ گئیں۔ یہ انتہائی مایوسی کا عالم تھا۔‘‘
اِن ربڑ کی کشتیوں میں سے ایک پر سوار تارکینِ وطن جنہیں جہاز تک پہنچانا ابھی باقی تھا ، مایوسی کی حالت میں امدادی جہاز تک آنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم جہاز میں گنجائش سے زائد افراد سوار تھے اور مزید ایک بھی فرد کو لینے کی گنجائش نہیں تھی۔ ربر کی کشتی میں سوار قریب پچیس مہاجرین نے ’سیم پائلٹ‘ تک تیر کر پہنچنے کے لیے خود کو پانی میں گرا دیا۔
بعد ازاں نارویجین امدادی جہاز کی سپیڈ بوٹس نے تارکینِ وطن کو سمندر اور جہاز کی چھوٹی امدادی کشتیوں سے نکال کر ٹینکر پر عارضی طور پر اُس وقت تک کے لیے منتقل کیا جب تک دوسرا امدادی جہاز وہاں نہ پہنچ جائے۔ طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی امدادی کشتی نے لاشیں ڈھونڈے کا کام کیا۔ تباہ حال اور بھری ہوئی کشتی سے ایک مہاجر نے ایک بچے کو امدادی کارکن کے حوالے کیا۔ اِن کشتیوں پر سوارتارکین وطن میں چھوٹے بچوں اور پورے پورے خاندانوں کے علاوہ ایسے کم عمر افراد بھی تھے جو اکیلے سفر کر رہے تھے۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سمندر کا پُر خطر راستہ اختیار کر کے یورپ جانے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو بحیرہء روم کو موسمِ سرما کے آغاز سے پہلے عبور کرنا چاہتے ہیں۔ اٹلی کی وزارتِ خارجہ کے حالیہ بیان کے مطابق رواں برس اب تک قریب ایک لاکھ چھیالیس ہزار پانچ سو مہاجرین اٹلی پہنچے ہیں۔