1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملہ: امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

9 جون 2013

پاکستان کی نئی حکومت نے ڈرون حملے پر احتجاج کے لیے امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر لیا۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن اس وقت پاکستان میں موجود نہیں تھے۔

https://p.dw.com/p/18mJE
تصویر: picture alliance/dpa

نواز شریف کے مشیر طارق فاطمی نے وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہفتہ آٹھ جون کو امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور جمعے کے ڈرون حملے پر ان سے شکایت کی۔ پاکستانی حکومت کے بیان کے مطابق اس وقت امریکی سفیر رچرڈ اولسن ملک میں موجود نہیں تھے۔

ہوگلینڈ کی دفتر خارجہ طلبی کے حوالے سے اس بیان میں مزید کہا گیا: ’’ڈرون حملے فوری طور پر روکنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کی مشترکہ خواہش پر یہ ڈرون حملے منفی اثر ڈالتے ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے اپنے ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور اپنا نام مخفی رکھنے کی درخواست کی کیونکہ وہ سفارتی بات چیت کو عام کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔

Pakistan Vereidigung von Permier Nawaz Sharif
نواز شریف حالیہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی جیت کی بدولت وزیر اعظم بنے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

پاکستان کی نئی حکومت نے چند روز پہلے ہی اقتدار سنبھالا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ڈروں حملے کے تناظر میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی سے پتہ چلتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ٹیم ایسے حملوں کے خاتمے کی کوششوں کے ذریعے اپنا وعدہ نبھانا چاہتی ہے۔

نواز شریف طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکا کو ڈرون حملے روک دینے چاہیئں۔ ان کے مطابق ان حملوں سے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہے، ان میں شہری اکثر ہلاک ہوتے ہیں اور ان سے ملک میں امریکا مخالف جذبات کو ہوا ملتی ہے۔

دوسری جانب امریکا کا مؤقف ہے کہ ڈرون حملوں میں بنیادی طور پر دہشت گرد گروہ القاعدہ کے افراد اور دیگر شدت پسند ہلاک ہوتے ہیں۔

سیاسی اور قانونی امور کے تجزیہ کار بابر ستار نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کو عسکری اور فلاحی امداد کی مد میں کثیر رقوم دے چکا ہے اور اس جیسے طاقتور حلیف ملک کے ساتھ نواز شریف کو توازن برقرار رکھنا پڑے گا۔

جمعہ سات جون کو افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی علاقے میں ایک ڈرون حملہ ہوا تھا۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق اس کے نتیجے میں سات مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ نواز شریف اور ان کی کابینہ کی جانب سے اپنے عہدوں کے حلف اٹھانے کے دو روز بعد ہوا۔

ng/aba(AP)