چینی اور جرمن مہاجرین کو خوش آمدید کہنے والوں میں سب سے آگے
19 مئی 2016حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا کی آبادی کا 80 فیصد مہاجرین کے لیے بانہیں کھولنے کا حامی ہے، ان میں سے بہت سے افراد کا تو کہنا یہ ہے کہ وہ ان مہاجرین کو اپنے گھروں میں رکھنے پر بھی آمادہ ہیں۔
ریفیوجی ویلکم انڈیکس اپنی طرز کا اچھوتا عوامی جائزہ ہے، جس میں 27 ممالک کے 27 ہزار سے زائد افراد سے مہاجرین سے متعلق رائے طلب کی گئی۔ گلوب اسکین نامی ادارے کی جانب سے سن 2016 میں کرائے گئے اس جائزے میں مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کے حوالے سے مختلف اقوام کی رینکنگ بنائی گئی ہے، جس میں لوگوں سے ان کے ممالک، شہریوں اور گھروں میں مہاجرین رکھنے سے متعلق پوچھا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر برائے یورپ گواری فان گُولِک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’دنیا بھر میں یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ مہاجرین مخالف جذبات بہت شدید ہیں اور ملک میں داخلے سے زیادہ سے زیادہ مہاجرین کو روکا جائے، تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔‘‘
فان گُولِل کے مطابق بعض حکومتوں کی جانب سے مہاجرین مخالف بیانات دیے گئے، جو یہ واضح کرتے ہیں کہ وہ اپنے عوام کے موقف سے کس قدر فاصلے پر ہیں۔ انہوں نے حکومتوں کے نام اپنے پیغام میں کہا، ’‘’مہاجرین کی میزبانی اور ان کے حقوق کے احترام کے حوالے سے آپ کو زیادہ عوام کی حمایت حاصل ہے۔‘‘
مہاجرین کا گھروں میں خیرمقدم
اس جائزے کے مطابق ہر دس میں سے ایک شخص نے مہاجرین کو اپنے گھروں میں قبول کرنے پر آمادہ دکھائی دیا۔ گُولِک کے مطابق، ’’مہاجرین کو اپنے ملکوں میں قبول کرنے کے حق میں رائے دینا شاید ایک عمومی اور اصولی خیال تصور کیا جا سکتا ہے، سوال یہ تھا کہ آیا لوگ واقعی ان مہاجرین کو اپنے گھروں کے قریب بسے دیکھنا چاہتے ہیں اور جواب نہایت خوش گوار اور حیرت انگیز تھا، یعنی ہاں۔‘‘
اس فہرست میں سب سے نیچے روس، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ دکھائی دیے جب کہ دوسری جانب مہاجرین کے لیے بازو کھول دینے والے عوام کی سب سے بڑی تعداد بالترتیب چین، جرمنی اور برطانیہ میں دکھائی دی۔ اس فہرست میں پاکستان 51ویں نمبر ہے۔