چلی میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد
16 مئی 2010پیر کے روز سے چلی میں امریکی سفارت خانے سے حراست میں لئے گئے 28 سالہ پاکستانی شہری سیف الرحمان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر دھماکہ خیز مواد اپنے پاس رکھا۔ چلی کےعدالتی ذرائع کے مطابق انہیں انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ سین تیاگو کے ایک ہوٹل میں انٹرن شپ پر کام کرنے والے سیف الرحمان کو امریکی سفارت خانے میں ان کی ویزہ درخواست کے بارے میں فیصلے کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب سیکیورٹی چیکنگ کے وقت ان کے بیگ، موبائل فون اور دستاویزات پر دھماکہ خیز مواد ٹی این ٹی کے نشانات دیکھے گئے تھے۔
چلی میں انسانی حقوق کے ایک گروپ کے مطالبے پر ہفتے کے روز انہیں عدالت میں پیش کیا گیا اور بند کمرے میں سماعت کی گئی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ سیف الرحمان کو رہا کیاجائے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق : ’’سیف الرحمان پر دہشت گردی کی بجائے دھماکہ خیز مواد رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔‘‘
سیف الرحمان کی گرفتاری پر چلی کی بائیں بازو کی اپوزیشن کو سخت اعتراضات ہیں۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ سیف الرحمان کو انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔ چلی میں اعلیٰ پاکستان سفارتکار کے مطابق سیف الرحمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔‘‘
سیف الرحمان کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب یکم مئی کو نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر ہونے والے ناکام بم حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت عدنان اسحاق