پہلے غیر مسلم کو پاکستان کی شہریت مل گئی
19 مارچ 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہریار مسیح افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھتا ہے۔ حال ہی میں 18 برس کا ہونے کے بعد شہریار نے پاکستانی شہریت کے حصول کے لیے درخواست دی تھی۔
ایک مقامی اہلکار ناصر خان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’شہریار کو باقاعدہ طور پر شہریت دے دی گئی ہے اور اب اُسے وہ تمام حقوق حاصل ہو گئے ہیں جو قبائلی علاقوں کے شہری رکھتے ہیں۔‘‘
شہریار کے والد ارشد مسیح نے امید ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے سے مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے قریب 50 ہزار افراد کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ بھی پاکستانی شہریت کے لیے درخواست دیں۔ ارشد مسیح کے مطابق ان میں سے زیادہ تر کا تعلق سکھ برادری سے ہے، جس کے بعد مسیحیوں اور پھر ہندوؤں کا نمبر آتا ہے۔
ارشد کا اپنے بیٹے کو شہریت ملنے کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اب میرے بیٹے کے پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ حکومتی ملازمتوں کے لیے درخواست دے سکے یا اپنا ذاتی کاروبار شروع کر سکے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل کے بغیر اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل نہیں ہوتے۔ ارشد کے مطابق ان کا بیٹا حال ہی میں اعلان کردہ پالیسی کے تحت پاکستان کی شہریت حاصل کرنے والا پہلا فرد ہے۔
ارشد مسیح کے مطابق، ’’(قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے) تمام غیر مسلم شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اور میں بھی اب ایسا کر سکتا ہوں۔‘‘ دیگر اقلیتی ارکان کی طرح شہریار بھی قبل ازیں خیبر ایجنسی میں ’رہائشی سرٹیفیکیٹ‘ کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔
پاکستان کی 90 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ مسیحیوں کی آبادی محض 1.6 فیصد ہے اور ان کی اکثریت یعنی 60 ہزار کے قریب ملک کے بڑے شہروں اور دارالحکومت اسلام آباد کے گرد ونواح میں آباد ہے۔
خیبر ایجنسی بھی پاکستان کے شمال مغرب میں واقع سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہ قبائلی علاقے گزشتہ ایک دہائی سے دہشت گردی سے شدید متاثر ہیں۔ پاکستانی فوج نے 2014ء میں شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے ان علاقوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کے بعد زیادہ تر علاقے پر نہ صرف حکومتی رِٹ بحال کر دی گئی ہے بلکہ وہاں انفراسٹرکچر اور تعلیمی اداروں کی تعمیر نو بھی کی گئی ہے۔