’پہلے ریل منصوبے پرکام بند پھر بات چیت‘
10 اکتوبر 2010مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ بات چیت صرف اسی وقت شروع ہو سکتی ہے، جب ’شٹٹ گارٹ اکیس‘ نامی اس تعمیراتی منصوبے پر کام کو فوری طور پر روکا جائے۔ گزشتہ دنوں کے دوران اس منصوبے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا ہی گیا ہے۔ تاہم گزشتہ مہینے، جب ایک مظاہرےکے دوران پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی تصاویر شائع ہوئیں، تو احتجاج میں شرکت کرنے والوں کی تعداد اور بھی بڑھ گئی۔
اِس منصوبےکے مخالفین کے مطابق نہ صرف اِس منصوبے کے حوالےسے عوام کی مکمل رضامندی حاصل نہیں کی گئی بلکہ یہ منصوبہ بہت زیادہ مہنگا اور ماحول کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔ حامیوں کا موقف ہے کہ اس ریل منصوبے سے تقریباً ایک سو ہیکٹر رقبہ خالی ہو جائے گا، جہاں گیارہ ہزار نئے رہائشی اپارٹمنٹس کےساتھ ساتھ ایک کاروباری مرکز بھی تعمیر کیا جا سکے گا۔ اس طرح بیس ہزار افراد کو روزگار مل سکے گا۔ اس حوالے سے جرمن ریلوے کا کہنا ہے کہ 'شٹٹ گارٹ اکیس‘ نامی اس منصوبے کا مقصد جرمنی کےساتھ ساتھ یورپ بھر میں ریل روابط کو زیادہ تیز رفتار بنانا ہے۔
شٹٹ گارٹ پولیس نے بتایا کہ گزشتہ روز ہونے والے مظاہرے میں 63 ہزار افراد شریک تھے۔ اس کے برعکس مظاہرین یہ تعداد 90 ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان بتا رہے ہیں۔ کچھ کا تو خیال ہےکہ ڈیڑھ لاکھ افراد نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔ مجموعی طورپر یہ مظاہرہ پر امن رہا اور لاؤڈ اسپیکر سے صوبے باڈن وُرٹمبرگ کے وزیراعلیٰ اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی آوازیں آتی رہیں۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے حکومت اور مظاہرین کے مابین جاری اس آنکھ مچولی سے اپوزیشن جماعتیں بھی فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ایک نجی ادارے کی جانب سے کرائے جانے والے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ صوبے میں ماحول دوست تنظیم گرین پارٹی کی حمایت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ TNS انسٹیٹیوٹ کے مطابق اگر فوری انتخابات کرائے جائیں، تو گرین پارٹی 32 فیصد ووٹ حاصل کر لے گی۔ ساتھ ہی سروے میں شامل دو تہائی افراد اس متنازعہ ریل منصوبے کے خلاف ہیں۔
اس وقت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے سابق جنرل سیکریٹری ہائنزگیسلر حکومت اور مظاہرین کے مابین مصالحت کاری کی کوششیں کر رہے ہیں۔ 80 سالہ گیسلرکویقین ہے کہ وہ اس تنازعے کے حل میں کامیاب ہو جائیں گے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شٹٹ گارٹ اکیس ریل منصوبے کی حمایت کی ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر