'پوکے من گو‘ ہندو مذہب کی بے حرمتی کا باعث؟
7 ستمبر 2016مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل نیچیکیت دیو کا کہنا تھا کہ اس گیم نے ہندو اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے جو مذہبی پابندی کے باعث گوشت یا جانوروں سے حاصل شدہ دیگر اشیاء کا اپنی خوراک میں استعمال نہیں کرتے۔ حتٰی کہ لوگ مذہبی مقامات پر بھی یہ کھیل، کھیل رہے ہوتے ہیں جس میں جیتنے پر انہیں فرضی انڈے بطور انعام ملتے ہیں۔
مغربی بھارتی ریاست گجرات میں اس مقدمے کی مختصر سماعت کے بعد دیو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ وہ لوگ جو گیم جیت جاتے ہیں انہیں انڈے ملتے ہیں۔ مندروں میں لوگوں کو انڈوں کی پیشکش کرنا، چاہے وہ فرضی دنیا کے ہی انڈے کیوں نہ ہوں، انتہائی قابل اعتراض اور کفر کے مترادف ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بہت سے ہندو سبزی خور ہیں۔ جبکہ جین عقیدے کے افراد عموماﹰ بہت سختی کے ساتھ اپنی خوراک میں صرف سبزی ہی کا استعمال کرتے ہیں۔ دیو جو ’الے دیو ‘ نامی ایک شخص کی وکالت کر رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ عدالت اب گجراتی اور بھارتی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سن فرانسیسکو میں پوکو من بنانے والے ادارے سے بھی ان دعوؤں پر جواب طلب کرے گی۔ عالمی سطح پر پوکو من کھیلنے کے جنون میں اضافے کے ساتھ ہی اس پر اعتراضات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مذہبی مقامات کے منتظمین کی جانب سے بھی یہ اعتراض سامنے آیا ہے کہ مقدس مقامات پر پوکے من کھیلا جانا ان کی بے حرمتی کے مترادف ہے جبکہ بعض ممالک کی جانب سے اس پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ حال ہی میں پوکے من کے لینڈ مارک کے طور پر استعمال ہوئی برلن ہالو کاسٹ اور ہیرو شیما کی یادگاروں کی علامات کو حذف کرتے ہوئے گیم کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔