1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن کا دورہ کریمیا مشرقی حصے کے لیےخطرناک ہیں: پوروشینکو

عابد حسین17 اگست 2015

روس کے صدر آج جزیرہ نما کریمیا کے دورے پر ہیں۔ اُن کے دورے کے حوالے سے یوکرائنی صدر نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب مشرقی یوکرائن میں آج جھڑپوں میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GGpd
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے کریمیا کے سابقہ دورے کی ایک تصویرتصویر: Reuters/M. Shipenkov

یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے روسی صدر کے کریمیا پہنچنے کے حوالے سے کہا ہے کہ پوٹن مشرقی یوکرائن میں مزید کشیدگی بڑھانے کی خاطر کریمیا کے دورے پر ہیں۔ پوروشینکو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر اپنے پیج پر تحریر کیا کہ کریمیا کے دورے سے پوٹن نے مہذب دنیا کو چیلنج کیا ہے اور وہ مشرقی یوکرائن میں صورت حال کو مزید خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یوکرائنی صدر کے مطابق مشرقی یوکرائن میں روسی فوجی اور کرائے کے قاتل جنگی صورت حال میں ملوث ہیں۔

دوسری جانب روسی ویب سائٹ کے مطابق صدر پوٹن کا جزیرہ نما کریمیا کا دورہ حقیقت میں اِس علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے سلسلے میں ہے۔ پوٹن نے آج پیر کے روز کریمیا کے تاریخی مقام یالٹا کا بھی کا دورہ کیا۔ جزیرہ نما کریمیا کی کونسل کی طرف سے یوکرائن سے علیحدہ ہونے کے اعلان کے بعد گزشتہ برس مارچ میں اسے روس کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ پوٹن کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب یوکرائن میں یومِ آزادی کی تیاریاں جاری ہیں۔ یوکرائن کا یومِ آزادی چوبیس اگست کو منایا جائے گا۔

Ukraine Präsident Poroschenko Verfassungsänderung zur Dezentralisierung
یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکوتصویر: Reuters/V. Ogirenko

ادھر مشرقی یوکرائن میں حکومتی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان جاری تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں آٹھ شہریوں جب کہ دو یوکرائنی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یوکرائن کے مشرقی حصوں میں رواں برس فروری کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس قدر شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ماریو پول کے ہیلتھ محکمے کے ایک اہلکار کے مطابق ساتانا گاؤں میں شیلنگ سے دو شہری مارے گئے ہیں۔ باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے مارٹر گولوں کے نتیجے میں اُس کے علاقے میں چھ شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ دوسری طرف بندرگاہی شہر ماریوپول اور باغیوں کے زیرقبضہ علاقے گورلیوکا میں بھی روس نوازوں اور فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس فروری میں مشرقی یوکرائن کے باغیوں اور کییف حکومت کے درمیان بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ تازہ جھڑپیں فائربندی کے ہوتے ہوئے جاری ہیں۔ دریں اثنا روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کییف حکومت مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے خلاف ایک بڑی عسکری کارروائی کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ لاوروف نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا کہ کییف حکومت کی افواج شائروکینے (Shyrokine) کے مقام پر اپنی قوت کو جمع کر کے مشرقی حصوں میں ایک بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔