’پناہ دی جائے يا نہيں، فيصلہ ريفرنڈم کے ذريعے ہو گا‘
5 جولائی 2016ہنگری کی حکومت رواں سال دو اکتوبر کو ايک ريفرنڈم کرا رہی ہے، جس ميں مہاجرين کی مختلف ممالک تقسيم يا منتقلی سے متعلق يورپی يونين کی اسکيم کی ممکنہ مخالفت کے ليے عوامی سطح پر سياسی حمايت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس بارے ميں اعلان صدر يانوش آڈر کے دفتر سے منگل پانچ جولائی کے روز جاری کردہ بيان ميں کيا گيا۔
صدارتی دفتر سے جاری کردہ بيان کے ذريعے مطلع کيا گيا ہے کہ ريفرنڈم ميں ملکی عوام سے مخصوص سوال کے ذريعے دريافت کيا جائے گا، ’’کيا آپ چاہتے ہيں کہ يورپی يونين آپ کو تجويز دے کہ غير ملکيوں کو ہنگری ميں بسايا جائے اور وہ بھی پارليمان کی توثيق کے بغير؟‘‘
وزير اعظم وکٹور اوربان اميگريشن کے سخت مخالف ہی نہيں بلکہ سب سے بڑے ناقد بھی ہيں اور يہ کہہ چکے ہيں کہ ’نہ‘ کا ووٹ ملکی آزادی کے مفاد ميں ہو گا اور يورپی يونين کے منصوبے کو مسترد کرنے کے مساوی۔ سرکاری اہلکاروں نے صدر کے اعلان کا خير مقدم کيا ہے۔ وزير اعظم کی کابينہ کے سربراہ انتال روگن نے کہا، ’’ہنگری کے شہری ہی يہ فيصلہ کر سکتے ہيں کہ وہ برسلز کی اميگريشن پاليسی کی توثيق کرتے ہيں يا اسے مسترد۔‘‘ ان کے بقول صرف انہی کو، نہ کہ برسلز کو، يہ حق حاصل ہے کہ وہ اس بارے ميں فيصلہ کريں کہ ہنگری ميں کون رہے گا۔
اس فيصلے کے رد عمل ميں ايک طرف دائيں بازو کی جماعت جوبک پارٹی نے اعلان کيا ہے کہ وہ اپنے حاميوں سے کہے گی کہ مہاجرين کی منتقلی کی اسکيم کو مسترد کيا جائے۔ تاہم بائيں بازو کی جماعتوں نے اس ريفرنڈم کے بائيکاٹ پر زور ديا ہے۔ اپوزيشن ’ٹوگيدر‘ پارٹی نےاپنے بيان ميں ريفرنڈم کو وکٹور اوربان کی ’يورپ مخالف نفرت آميز مہم‘ سے تعبير کيا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ ريفرنڈم کو قانونی سمجھے جانے کے ليے کم از کم پچاس فيصد کا ٹرن آؤٹ درکار ہے۔
ايک لاکھ بيس ہزار مہاجرين کی بلاک کے مختلف ممالک منتقلی کے ليے يورپی يونين کی اسکيم کے خلاف بوداپسٹ حکومت نے پہلے ہی يورپين کورٹ آف جسٹس ميں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔