پاکستانی وزیرِ خارجہ خورشید محمود قصوری جرمنی کے دَورے پر
25 اپریل 2006جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں خورشید محمود قصوری نے ایک بار پھر امریکہ اور بھارت کے درمیان حال ہی میں طے ہونے والے غیر فوجی ایٹمی اشتراکِ عمل کے سمجھوتے کے حوالے سے پاکستان کی تشویش کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ مغربی دُنیا کو پاکستان کے مفادات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ قصوری نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ NSG کے ایک سرکردہ اور اہم رکن کے طور پر جرمنی کو مختلف ممالک کے ساتھ منصفانہ برتاﺅ کا اہتمام کرنا چاہیے۔
نیوکلیئر سپلائر گروپ NSG میں 45 ممالک شامل ہیں، جنہیں ایٹمی توانائی فراہم کرنے کی اجازت ہے۔ جن ممالک نے ایٹمی امتناعی معاہدے پر دستخط نہیں کئے، اُنہیں یہ توانائی محض استثنائی صورتوں میں فراہم کی جاتی ہے اور اِس کے لئے NSG کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔
شٹائن مایر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ایک اہم ساتھی ملک قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمنی اور پاکستان افغانستان کی تعمیر نو کے عمل کی کامیابی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
بُدھ کے روز برلن ہی میں خورشید محمود قصوری ”پاکستان کے ساتھ امریکہ اور یورپی یونین کے تعلقات“ کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اِس کانفرنس میں سابق خارجہ سیکریٹری انعام الحق، سینیٹر مشاہد حسین، اسلام آباد کے Strategic انسٹی ٹیوٹ کی شیریں مزاری اور سائنس اینڈ پولیٹکس فاﺅنڈیشن کے Christian Wagner بھی شرکت کریں گے۔