پاکستانی فوج کو مقامی طالبان کا پیچھا کرنے کی ہدایت
15 جون 2009حکومت پاکستان نے سوات آپریشن شروع کئے جانے کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد اب وزیرستان ایجنسی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر بیت اللہ محسود اور انکے ساتھیوں کے خلاف حتمی فوجی کاروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمد خان غنی نے اتوار کی شب دیر سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ گورنر سرحد نے کہا کہ حکومت نے دھشت گردوں کے مرکز پر حتمی اور کاری ضرب لگانے کا عزم کیا ہے۔ ادھر جنوبی وزیرستان، بنوں، مالا کنڈ اور باجوڑ میں غیر ملکیوں سمیت 84 جنگجوؤں کی ہلاکت کی خبر ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے بیت اللہ محسود کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کے اعلان سے ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بیت اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں کے خلاف 19 نکاتی چارج شیٹ جاری کر دی گئی ہے اور فوجی آپریشن انہیں بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے۔ گورنر سرحد نے اسلام آباد کے فرنٹئر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مساجد میں نمازیوں کو ہلاک کرنے اور دیگر درندہ صفت کاروائیوں کے پیچھے دراصل بیت اللہ محسود کے ساتھی دھشت گردوں کا ہاتھ ہے۔ محسود قبائل سے دھشت گردی کی تربیت گاہوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
پاکستانی صوبے شمال مغربی سرحدی صوبے میں مالا کنڈ ڈویژن میں آپریشن راہ راست کے بعد اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کے لیڈر بیت اُللہ محسود کے خلاف بھرپور انداز میں فوجی کارروائی کی جائے۔ یہ کارروائی اُس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک مقامی طالبان کے نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور حکومت کے اختیار کو چیلنج کرنے والے طالبان قبائلی سرداروں کی سرکوبی کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا