پاکستانی شیلنگ پر ردعمل، افغان جنرل مستعفی
2 جولائی 2011ملک کے مشرقی علاقے کی سرحدی پولیس کے سربراہ جنرل امین اللہ امرخیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے باقاعدہ طور پر اپنا استعفیٰ وزارت داخلہ کو بھجوا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس استعفے کی وجہ پاکستانی شیلنگ کے جواب میں ان کی جانب سے جوابی کارروائی نہ کر پانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے سامنے معصوم شہریوں کی ہلاکت نہیں دیکھ سکتے۔
’’میں نے اپنا استعفیٰ وزارت داخلہ تک پہنچا دیا ہے کیونکہ میں اپنے سامنے پاکستانی شیلنگ کے نتیجے میں اپنے شہریوں کی ہلاکت نہیں دیکھ سکتا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’میں نے اپنے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستانی شیلنگ بند ہو جائے گی، مگر لوگ اب بھی مر رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے پاکستانی گولے باری کے جواب میں کسی قسم کی کارروائی کے احکامات جاری نہیں کئے جا رہے ہیں۔‘
جون کے اواخر میں افغان وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستانی توپ خانے کی گولہ باری کے نتیجے میں مشرقی صوبے کنڑ میں چار بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے اس واقعے کے ردعمل میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ایک ماہ میں افغان علاقوں میں 470 راکٹ فائر کئے گئے ہیں۔ پاکستان نے افغان حکومت کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پاکستانی فوجیوں کی جانب عسکریت پسندوں کے خلاف فائر کیے گئے چند راکٹ، ہو سکتا ہے افغان سرحد عبور کر گئے ہوں۔ تاہم فوجی کارروائی کا مقصد ان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانا تھا، جو پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد