پانچ دنوں میں 14 ہزار مہاجرین ریسکیو کیے، اٹلی
2 ستمبر 2016اطالوی کوسٹ گارڈ کی جانب سے جمعے کے روز بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو مہاجرین سے کچھا کچھ بھری 16 چھوٹی کشتیوں کو سمندری لہروں کی نذر ہونے سے بچا لیا گیا۔ کوسٹ گارڈ کے مطابق یہ کشتیاں 17 سو سے زائد مہاجرین کو لے کر بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھیں اور خطرات تھے کہ سمندری لہریں ان کشتیوں کو ڈبو دیں گی۔
بتایا گیا ہے کہ ان کشتیوں پر موجود مہاجرین کو ریسکیو کرنے میں اطالوی کاسٹ گارڈ اور بحریہ کے جہازوں کے ساتھ ساتھ انسانی ٹریفیکنگ کے انسداد کے بحری مشن ’صوفیہ‘ کی کشتیوں نے بھی حصہ لیا۔ اطالوی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ان تارکین وطن کو بچانے کی کارروائیوں میں متعدد بین الاقوامی امدادی تنظیمیں بھی پیش پیش رہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بہتر موسم کی وجہ سے شمالی افریقہ سے مہاجرین کی یورپ پہنچنے کی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ پیر کے روز مختلف آپریشنز میں لیبیا ہی کے پانیوں میں ساڑھے چھ ہزار مہاجرین کو بچایا گیا تھا، جب کہ بدھ کو ریسکیو آپریشنز کے دوران ایک کشتی سے تین تارکین وطن کی لاشیں بھی ملی تھیں۔
اٹلی کے شمال میں واقع ہمسایہ ممالک کی جانب سے اپنی سرحدوں پر نگرانی سخت کیے جانے کے بعد اٹلی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کیوں کہ اب یہ افراد مغربی یا شمالی یورپ کی جانب سفر کرنے سے قاصر ہیں۔
اطالوی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رواں برس اب تک مختلف مراکز میں اس وقت ایک لاکھ 48 ہزار مہاجرین موجود ہیں، جب کہ گزشتہ پورے برس میں یہ تعداد ایک لاکھ تین ہزار اور سن 2014 میں یہ تعداد 66 ہزار رہی تھی۔
حکام کا تاہم کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں غیرقانونی طور پر اٹلی پہنچنے والی تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے باوجود یہاں جنوری سے اب تک رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار ایک سو 49 ہے، جو تقریباﹰ گزشتہ برس جیسی ہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اٹلی پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق افریقی صحرائی خطےسب صحارہ کے ممالک سے ہے۔
بدھ کے روز اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک ملاقات میں یہ طے کیا تھا کہ ایسے مہاجرین جن کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو گئیں ہیں، انہیں ان کے آبائی ممالک بھیجنے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی۔