پالمیرا، ایک اور اجتماعی قبر دریافت
27 مئی 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ذرائع سے لکھا ہے کہ یہ لاشیں ممکنہ طور پر ان حکومتی فورسز اور نیم فوجی دستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہیں، جنہیں اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے گزشتہ برس مئی میں پالمیرا پر قبضےکے بعد پھانسی دے دی تھی۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم نے مزید بتایا کہ یہ اجتماعی قبر وسطی شام میں ایک فوجی ہوائی اڈے کے قریب دریافت ہوئی ہے۔ تاہم فی الحال اس خبر کی دمشق سے سرکاری سطح پر کوئی تصدیق نہیں ہو پائی۔
اگر اس کی تصديق ہو جاتی ہے، تو اجتماعی قبر ملنے کا يہ دو ماہ میں اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ گزشتہ ماہ شام کے سرکاری میڈیا نے پالمیرا کے تاریخی شہر کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے قبضے سے چھڑائے جانے کے بعد ایک اجتماعی قبر دریافت کیے جانے کی خبر دی تھی۔ اس قبر سے خواتین اور بچوں سمیت 40 سے زائد لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ ایک ماہ قبل شامی حکومتی فورسز نے روسی فضائیہ کی مدد سے پالمیرا پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا، جسے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی گردانا جاتا ہے۔
پالمیرا پردوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب حکومتی فوج اس شامی صحرا کے قلب میں واپس جانے کے قابل ہو گئی ہے جو دفاعی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی صحرائی علاقے پر اسلامک اسٹیٹ نے آغاز میں قبضہ کر لیا تھا۔ یونیسکو کی جانب سے شام میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے جانے والے شہر پالمیرا میں جہاں شدت پسندوں نے دیگر کئی تاریخی ثقافتی عمارتوں کو تباہ کیا، وہیں بعل شامین نامی ایک انتہائی قدیم معبد کو بھی بم سے اڑا دیا تھا۔
دريں اثناء نیو یارک میں شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر اسٹیفان ڈے مستورا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دی جانے والی ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ امن مذاکرات کا اگلا دور جتنی جلد ممکن ہو منعقد کيا جائے۔ تاہم آئندہ دو سے تين ہفتوں میں ایسا ممکن نہیں۔ ڈے مستورا کا کہنا تھا کہ جب تک امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا فیصلہ نہیں ہوتا، وہ متحارب فریقین اور انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے۔