ٹیزے برادری کا سالانہ اجتماع
30 دسمبر 2011عام طور پر جرمن دارالحکومت میں کرسمس اور نئے سال کے شروع ہونےکے دوران قدرے خاموشی چھائی ہوئی ہوتی ہے۔ لیکن اس سال کچھ ایسا نہیں ہے۔ اس سال یورپ کے ہر کونے سے نوجوان یہاں جمع ہیں۔ یہ نوجوان عالمی مسیحی اخوت پر مبنی برادری ’ٹیزے‘ کے سالانہ اجتماع میں شرکت کے لیے یہاں پہنچے ہیں۔ اپنی نوعیت کے اس چونتیسویں اجلاس میں تقریباً تیس ہزار نوجوان شریک ہیں۔
جرمن دارالحکومت برلن عام طور پر پارٹیوں اور تفریحی سرگرمیوں کے شہر کے طور پر مشہور ہے لیکن آج کل یہ شہرکچھ اور ہی منظر بیان کر رہا ہے۔ یہاں پر موجود نوجوان پارٹی نہیں کر رہے بلکہ وہ مذہبی رسومات ادا کرنے اور روحانیت حاصل کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں۔ ان سب کا تعلق ٹیزے کمیونٹی سے ہے۔ ٹیزے فرانس کا ایک علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ مسیحی نوجوانوں کے مابین سماجی میل جول بڑھانے کا پلیٹ فارم بھی ہے۔
ٹیزے کے روح رواں برادر آلوئس نے بتایا کہ اس اجتماع کے لیے برلن کیوں خاص اہمیت رکھتا ہے۔’’ برلن دنیا کے اُن افراد کے لیے ایک علامتی شہر بن چکا ہے، جو آپس کی دیواریں گرانا چاہتے ہوں اور اعتماد بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔ دیواریں صرف قوموں کو ہی جدا نہیں کرتیں بلکہ یہ لوگوں کے دلوں میں بھی رخنہ ڈالتی ہیں۔ ہم ان دنوں کے دوران اپنے درمیان موجود تمام دیواریں گرانے کی کوشش کریں گے اور اعتماد کے ذرائع سے نئی قوت حاصل کریں گے‘‘۔
1940 ء میں ٹیزے کیمونٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس کمیونٹی میں اضافہ ہوتا گیا اور آج اسے یورپی نوجوانوں کا سب سے بڑا اور منظم پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں نوجوانوں کی ٹیزے کمیونٹی میں دلچسپی نمایاں طور پر بڑھی۔ پھر 1966ء میں اس کمیونٹی کی پہلی بین الاقوامی میٹنگ بھی منعقد کی گئی ۔ تاہم 1978ء میں پہلا سالانہ اجلاس ہوا، جس کے بعد سے یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
برلن کی مرکزی نمائش گاہ میں اس سالانہ اجلاس کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ہر سال یورپ کا کوئی نہ کوئی شہر ٹیزے کمیونٹی کے نوجوانوں کو اپنے ہاں دعوت دیتا ہے اور ہر مرتبہ اس سالانہ اجتماع کا کوئی نہ کوئی موٹو بھی ہوتا ہے۔ اس مرتبہ کا موٹو ہے، ’اعتماد کے راستے ‘۔
برلن میں موجود تیس ہزار نوجوانوں کے نام پاپائے روم نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ مذہب کے حوالے سے جو خوف پایا جاتا ہے، وہ اپنے آپ کو اس طوق سے آزاد کر لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ برلن اس وقت رواداری اور بھائی چارے کی علامت دکھائی دے رہا ہے۔ کیونکہ اس اجتماع میں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ چرچ سے تعلق رکھنے والے نوجوان موجود ہیں۔
ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ ان چار دنوں کے دوران وہ مختلف پروگراموں کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ کیتھولکس اور پروٹسٹنٹس کے درمیان کونسی اقدار مشترک ہیں اور کن امور پر ان میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس کمیونٹی کے نظریہ اخوت کے مطابق نوجوانوں کو رحم دلی، سادگی اور مصالحت کے جذبے کے تحت زندگی بسر کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ 28 دسمبر سے شروع ہونے والا ٹیزے کا سالانہ اجلاس یکم جنوری کو اختتام پذیر ہو گا۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: حماد کیانی