ٹرمپ کے خوف سے مہاجرین کے راکھ ہوتے ’امیریکن ڈریم‘
12 نومبر 2016ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارتی مہم میں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے۔ امریکا کی سرحد کے قریب میکسیکو میں بہت سے مہاجرین جو چھپ چھپا کر امریکا میں داخل ہونے کی کوششوں میں تھے، اب ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہو جانے کے بعد نہایت بے چینی اور مایوسی کا شکار ہیں۔ ان میں سے کچھ تو اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جانے کا بھی سوچ رہے ہیں۔
وسطی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے یہ تارکین وطن نوگالیس کے صحرا میں خیمہ بستیاں بنائے رہ رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس دھمکی پر کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے اور ملک میں موجود کئی ملین غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جائے گا، یہ مہاجرین اب شمال کی جانب ہجرت کر کے ایک بہتر مستقبل کا خواب ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔
ایسے ہی حالات سے دوچار خوان البیرٹو لوپیز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد بہت سے مہاجرین اور مزید خطرناک راستے اختیار کر کے امریکا پہنچنے کی کوشش کریں گے، جس کے نتیجے میں مزید اموات ہوں گی۔
انتہائی بے بسی سے زمین کی جانب دیکھتے ہوئے 25 سالہ لوپیز کا کہنا تھا، ’’اب سب کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔‘‘
میکسیکو کے انتہائی غریب علاقے چھیپاس سے تعلق رکھنے والے لوپیز امریکی ریاستوں ایریزونا اور یوٹا میں تعمیراتی شعبے میں دو برس تک کام کر چکے ہیں، تاہم رواں برس جنوری میں انہیں ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ وہ ایک مرتبہ پھر غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہونا چاہتے تھے اور اسی لیے وہ امریکی سرحد کی جانب آئے تھے۔ ٹرمپ کا منصوبہ ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدری کے بعد دو برس جیل میں رکھا جائے۔
لوپیز کے مطابق انہیں لگا تھا کہ ہلیری کلنٹن صدارتی انتخابات جیت جائیں گی اور اسی وجہ سے انہوں نے امریکا کی جانب سفر شروع کیا۔ اب ان کا منصوبہ ہے کہ وہ اسی سرحدی علاقے ہی میں کوئی کام ڈھونڈیں گے: ’’وہ تمام تارکین وطن کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہوا، تو بہتر ہے کہ یہیں رہا جائے اور زندگی کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔‘‘
صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک میں کام کرنے والے لاکھوں غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے، جب کہ میکسیکو کی سرحد پر ایک اونچی دیوار تعمیر کی جائے گی، جس کے لیے سرمایہ میکسکیو سے حاصل کیا جائے گا۔