ٹرمپ کی بجٹ تجاویز، اقوام متحدہ کے لیے کام ناممکن ہو جائے گا
24 مئی 2017خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے آج بدھ 24 مئی کو کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق اگر اقوام متحدہ کے لیے فنڈنگ میں کمی کر دی جاتی ہے تو اس عالمی ادارے کے لیے یہ بھی ممکن نہیں رہے گا کہ وہ ضروری کام جاری رکھ سکے۔ روئٹرز کے مطابق اس ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ واشنگٹن کے ساتھ اصلاحات کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پیش کردہ بجٹ میں کٹوتی کے منصوبے کے مطابق امریکا سفارتی اور امدادی بجٹ میں ایک تہائی کمی لائے گا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اشٹیفان ڈُوشیرِک کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، اُن کے مطابق یہ مکمل طور پر ناممکن ہو گا کہ اقوام متحدہ امن، تعمیر و ترقی، انسانی حقوق اور انسانی امداد جیسے اپنے تمام ضروری افعال سرانجام دے سکے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بین الاقوامی امن مشنوں کے لیے امریکی امداد میں ایک بلین ڈالرز کی کمی کی جائے گی جس کے بعد یہ رقم قریب 1.5 بلین ڈالرز تک رہ جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے پیش کردہ بجٹ تجاویز کے مطابق بین الاقوامی تنظیموں کے لیے امدادی فنڈنگ میں بھی بڑی کمی لائے جائے گی تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ کون سے گروپوں کو امریکی فنڈنگ کا سلسلہ روک دیا جائے گا۔
امریکا اقوام متحدہ کو فنڈز فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے بنیادی 5.4 بلین ڈالرز بجٹ کا 22 فیصد فراہم کرتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی امن مشنوں کے لیے مختص 7.9 بلین ڈالرز کے بجٹ میں سے 28.5 فیصد فنڈنگ بھی امریکا ہی کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اقوام متحدہ کے لیے امریکی فنڈنگ کا حجم ’غیر منصفانہ‘ ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس وقت اقوام متحدہ کے لیے 2018ء اور 2019ء کے بجٹ پر بات چیت کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ یکم جولائی 2017ء سے 30 جون 2018ء تک کے لیے بین الاقوامی امن مشنوں کے لیے درکار بجٹ بھی زیر غور ہے۔