1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی ’اسلام کے پرامن تصور کی امید‘

21 مئی 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے اپنے دورےکے دوران آج اسلام کے موضوع پر ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس سے قبل انہوں نے کئی عرب ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی کیں۔

https://p.dw.com/p/2dJL9
US-Präsident Trump in Saudi-Arabien Willkommenszeremonie
تصویر: picture alliance/dpa/Saudi Press Agency

عرب اسلامی امریکی سربراہی اجلاس سے خطاب میں ٹرمپ ’اسلام کے ایک پرامن تصور کی امید‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ ریاض میں ہونے والے اس اجلاس پچاس دیگر مسلم ممالک کے سربراہان بھی شریک ہو رہے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر بننے کے بعد ٹرمپ اسلام کے موضوع پر باقاعدہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

اس سے قبل سابق امریکی صدر باراک اوباما نے 2009 میں قاہرہ میں اسلامی دنیا کو مخاطب کیا تھا۔ اوباما کی تقریر کا بنیادی پیغام یہ تھا کہ 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد مسلم دنیا اور امریکا کے تعلقات میں پیدا ہونے والی بداعتمادی کو دور کر کے ایک نئے دور کا آغاز کیا جائے۔

Bahrain König Hamad bin Isa Al Khalifa Saudi Arabien Donald Trump
تصویر: Reuters/J.Ernst

صدر ٹرمپ نے آج سعودی دارالحکومت ریاض میں مختلف عرب ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی کیں۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے مصر کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے، ’’میں جلد ہی مصر جاؤں گا۔‘‘ اس موقع پر ٹرمپ نے السیسی کے جوتوں کی بھی کھل کر تعریف کی۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد السیسی انہیں مبارکباد دینے والے پہلے مسلم سربراہ مملکت تھے۔ اس ملاقات میں السیسی نے ٹرمپ کو ایک منفرد شخصیت قرار دیا۔

اس کے علاوہ ٹرمپ نے قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے بات چیت میں عسکری معاہدوں کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ کے بقول، ’’ہم نے اس ملاقات میں امریکا کے خوبصورت عسکری آلات کی فروخت پر بات کی کیونکہ امریکا کی طرح انہیں کوئی بھی تیار نہیں کر سکتا۔‘‘ اسی طرح بحرین کے شاہ حماد بن عیسٰی الخلیفہ سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کہا  کہ امریکا کے اس عرب ریاست کے ساتھ شاندار روابط ہیں۔ تاہم اس دوران انہوں نے ان تعلقات میں پڑنے والی دراڑ کا بھی ذکر کیا۔ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ باہمی روابط کو دوبارہ سے پہلے کی طرح بحال کر دیا جائے گا۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کس وجہ سے کشیدگی آئی تھی۔