’ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ‘، تاریخی ڈیل طے پا گئی
5 اکتوبر 2015بحرالکاہل کے کنارے پر آباد ان ممالک کے مابین اس اہم تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے نتیجے میں نہ صرف تجارتی رکاوٹیں دور ہو جائیں گی بلکہ تمام بارہ ممالک کے لیے تجارت کے رہنما اصول وضع کر دیے جائیں گے۔
اس ڈیل کے نتیجے میں صنعتی ترقی کو ایک تقویت ملے گی اور چھوٹی سی چھوٹی مصنوعات سے لے کر بڑی صنعتوں کی مصنوعات کو مشترکہ ضوابط و قواعد کے مطابق ریگولیٹ کیا جا سکے گا۔
’ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ‘ عالمی معیشت میں چالیس فیصد کا حصہ دار ہے۔ امریکا اور جاپان کے علاوہ دیگر دس ممالک کی طرف سے اس معاہدے پر متفق ہونے کے نتیجے میں دنیا میں ایک نیا اقتصادی بلاک وجود میں آ جائے گا۔
اٹلانٹا میں پانچ روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد اس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ادویہ سازی کے حقوق تھے، جس کی وجہ سے کئی سالوں سے مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے چلے آ رہے تھے۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے اس ڈیل پر اتفاق رائے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے ، ’’یہ صرف جاپان کے لیے ہی ایک اچھی پیشرفت نہیں بلکہ اس سے بحر الکاہل کے تمام ملکوں کو فائدہ ہو گا۔‘‘
متوقع طور پر پیر کے دن ہی اس ڈیل کی منظوری کا باقاعدہ طور پر اعلان کرتے ہوئے اس کی تفصیلات جاری کر دی جائیں گی۔
اس ڈیل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈیل رکن ممالک کے لیے اقتصادی طور پر ایک بڑا فائدہ ثابت ہو گی جبکہ ناقدین کے مطابق یہ ڈیل خفیہ طور پر مذاکرات کے بعد منظور کی گئی ہے، اس لیے اس ڈیل کے تحت تعاون پر بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ کئی حلقے اسی باعث اس ڈیل کو متنازعہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
اس معاہدے کی حتمی منظوری کے لیے اسے امریکی کانگریس سے منظوری ملنا باقی ہے جبکہ دیگر گیارہ ممالک نے بھی اس کے نفاذ کے لیے اجازت دینا ہے۔ ’ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ‘ میں شامل دیگر دس ممالک میں آسٹریلیا، برونائی دارالاسلام، کینیڈا، چلی، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پیرو، سنگاپور اور ویتنام شام ہیں۔