يورپی وزرائے ماليات کی کانفرنس
7 دسمبر 2010يورو کرنسی زون میں شامل 16 ملکوں کے وزرائے ماليات کے درميان اس بارے ميں اختلاف رائے پايا جاتا ہے کہ قرضوں کے بحران اور مالی مشکلات کے شکار ممالک کو بچانے کے لئے کيا اقدامات کئے جانے چاہئيں۔ يورپی يونين نے يورو زون کے شديد مالی مشکلات سے دوچار ممالک کی مدد کے لئے ايک ہنگامی فنڈ قائم کر رکھا ہے، جس ميں يورپی يونين اور عالمی مالياتی فنڈ کے فراہم کردہ 750 ارب يورو رکھے گئے ہيں۔
آئر لينڈ کے بعد اب يہ خطرہ ہے کہ پرتگال اور اسپين کو بھی ہنگامی فنڈ سے امداد حاصل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس لئے يورو زون کے بعض ممالک، مثلاً بيلجيئم کے خيال ميں اس فنڈ کے حجم ميں اضافہ کرنا چاہيئے۔ عالمی بينک اور عالمی مالياتی فنڈ بھی اس پر زور دے رہے ہيں۔
تاہم جرمنی اور ہالينڈ اس فنڈ کے موجودہ حجم کو کافی سمجھتے ہيں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اب تک اس فنڈ کا صرف دسواں حصہ استعمال کيا گيا ہے۔ جرمن وزير ماليات وولف گانگ شوئبلے نے کہا کہ يورو ايک مضبوط کرنسی ہے اور مالیاتی منڈیوں ميں اُس پر اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا ميرکل نے ہنگامی امدادی فنڈ ميں اضافے اور يورو زون کے پرائز بانڈز جاری کرنے کی سختی سے مخالفت کی ہے:" ميں فی الوقت فنڈ ميں اضافے کی کوئی ضرورت محسوس نہيں کرتی۔"
گزشتہ روز کے صلاح و مشورے کے بعد يورو زون کے وزرائے ماليات نے يہ فيصلہ کيا کہ زون کے مالی مشکلات سے دوچار ممالک کی مدد کا ہنگامی فنڈ کافی ہے اور اس ميں اضافے کی ضرورت نہيں ہے۔ اس فنڈ کے انتظامی سربراہ کلاؤس ريگلنگ نے کہا:’’ميں ہنگامی امدادی فنڈ کے ناکافی ہونے کی باتيں سن رہا ہوں، ليکن يہ صحيح نہيں ہے۔ آئرلينڈ کے لئے نسبتاً کم رقم کی ضرورت پڑی ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو فنڈ ميں دوسرے ملکوں کی امداد کے لئے بھی کافی رقم موجود ہے۔‘‘
کل کے اجلاس ميں يورو زون کے وزرائے ماليات نے اسپين اور پرتگال کے مالی مسائل پر پوری توجہ دی اور انہوں نے عالمی مالياتی فنڈ کے ڈائریکٹر جنرل شٹراؤس کان سے يورپ کی عمومی اقتصادی صورتحال پر بھی بات کی۔
آج صرف يورو زون کے نہيں بلکہ يورپی يونين کے پورے 27 ممالک کے وزرائے ماليات کے درميان صلاح مشورے ہو رہے ہيں، جن ميں قرضوں کے بحران کے علاوہ يورپی بجٹ اور قريب تر معاشی تعاون جيسے موضوعات پر بھی بات چيت ہوگی۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی