وینس فلمی میلے میں ال پاچینو کی خدمات کا اعتراف
5 ستمبر 2011فلم سازوں اور ہدایت کاروں کی خدمات کے اعتراف میں دیا جانے والا یہ اعزاز گزشتہ سال بھارتی فلم کی نامور شخصیت منی رتنم کے حصے میں آیا تھا۔
’دی گاڈ فادر‘ جیسی فلموں سے شہرت پانے والے 71 سالہ ال پاچینو فلم کے ساتھ ساتھ اسٹیج کے شعبے میں بھی سرگرم عمل ہیں۔ اُن کی فنکارانہ زندگی کی یہی خصوصیت اُن کی بطور ہدایتکار بننے والی تازہ ترین فلم ’سالومی‘ میں بھی نظر آتی ہے، جو وینس کے اِس میلے میں مقابلے سے ہَٹ کر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔
اتوار چار ستمبر کو ال پاچینو نے وینس میں ایک پریس کانفرنس میں اپنی ہی اس تخلیق کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور کہا، وہ نہیں جانتے اور اِس حوالے سے الجھن کا شکار ہیں کہ یہ فلم اُنہوں نے کیوں اور کیسے بنائی۔
’سالومی‘ ایک دستاویزی اور ایک فیچر فلم ہے، جس کی کہانی آئرش ادیب آسکر وائلڈ کے 1891ء کے اِسی نام کےڈرامے پر مبنی ہے۔ اِس فلم میں سالومی کا کردار ابھرتی ہوئی امریکی اداکارہ جیسیکا چیسٹین نے ادا کیا ہے۔ اِس اداکارہ کے حوالے سے ال پاچینو نے کہا کہ جیسیکا چیسٹین ہی کی وجہ سے اُنہوں نے یہ فلم بنائی ہے اور یہی اداکارہ اُن کے لیے تحریک ثابت ہوئی ہیں۔ ال پاچینو نے اِس فلم کی ہدایات ہی نہیں دیں بلکہ وہ اداکار کے طور پر بھی اِس میں جلوہ گر ہوئے۔
ال پاچینو آسکر وائلڈ کے زبردست مداح ہیں، جنہیں دیگر مردوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کی پاداش میں دو سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ال پاچینو نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا، وہ نہیں سمجھتے کہ وہ پوری طرح سے آسکر وائلڈ کی شخصیت کو اِس فلم میں بیان کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں: ’’وہ اشتعال دلانے والا ایک عالی دماغ تھا، ایک عظیم فنکار تھا اور ایسا شخص تھا، جیسے کم کم دیکھنے میں آتے ہیں۔‘‘
ال پاچینو سے اُن کے آئندہ منصوبوں کے حوالے سے ایک سوال پوچھا گیا تو جواب میں اُنہوں نے کہا کہ مستقبل کے حوالے سے اُن کے کوئی منصوبے نہیں ہیں:’’میرا مستقبل؟ کورے کاغذ کی طرح ہے۔‘‘
اپنی نوعیت کا 68 واں وینس بین الاقوامی فلمی میلہ 31 اگست کو شروع ہوا تھا اور ابھی دَس ستمبر تک جاری رہے گا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل