وینزویلا : کیا ناکام ریاست بنتی جا رہی ہے؟
10 اگست 2015وینزویلا تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے اور گزشتہ دنوں سے کمزور ہوتی ہوئی اقتصادیات کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ ایک جانب مظاہروں کی شدت بڑھتی جا رہی ہے جب کہ دوسری جانب وینزویلا ان چند ممالک میں سے ایک بن گیا ہے، جن میں افراط زر دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس وجہ سے وینزویلا کا مسئلہ اور بھی پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق حالات کو قابو میں کرنے کے حوالے سے کراکس حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے اور ملک بھی بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی بناء پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس لاطینی امریکی ملک کے ایک ناکام ریاست میں تبدیل ہونے کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ امریکی ڈالر کی قدر وینزویلا کی کرنسی ’بولیوار‘ کے مقابلے میں تقریباً سو فیصد زیادہ ہو چکی ہے جبکہ غیر قانونی منڈیوں میں حالات کچھ اور ہی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس صورتحال سے سب سے زیادہ فائدہ حکومتی اہلکار اٹھا رہے ہیں۔
وینزویلا کے مسئلے کی اصل ذمہ داری عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں۔ اس ملک کے پاس دنیا بھر میں تیل کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں۔ ایک غیر سرکاری ادارے’ ہیومن کرائسس گروپ‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اگر معاملات فوری طور پر ہاتھ میں نہ لیے گئے اور فیصلہ ساز اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وینزویلا ایک ایسے انسانی بحران کا شکار ہو سکتا ہے، جس کے اثرات صرف ملکی سیاست اور معاشرے پر ہی نہیں پڑیں گے بلکہ جس کا منفی اثر پڑوسی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لے گا۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وینزویلا کا موجود بحران ملکی قیادت کے غلط فیصلوں، نا اہلی اور بدعنوانی کی وجہ سے پروان چڑھا ہے۔
وینزویلا کے امور کے ایک ماہر نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ’ڈی پی اے‘ کو بتایا ’’ اس ملک میں آج کل سب کچھ ممکن ہے اور کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔ یہ ایک مافیا ریاست میں تبدیل ہو چکا ہے یعنی جس کے پاس طاقت اور اثر و رسوخ ہے اسے روکنے والا کوئی نہیں۔‘‘