وسطی اٹلی میں زلزلے نے پچیس ہزار سے زائد کو بے گھر کر دیا
31 اکتوبر 2016اٹلی کے شہری تحفظ کے ادارے کے سربراہ فابریزیو کرشیو کے مطابق یہ گزشتہ چھتیس برسوں میں اٹلی میں آنے والا شدید ترین زلزلہ تھا۔ ان کے بقول ریکٹر اسکٹیل پر اس زلزلے کی شدت 6.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے زخمیوں کی تعداد بیس کے لگ بھگ بتائی جبکہ ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ کرشیو کے بقول املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور متعدد علاقوں میں مکانات اور عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ’مارکن‘ کے علاقے میں پچیس ہزار افراد بے گھر ہو ئے ہیں۔ اس صورت میں متعدد افراد نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ساحل سمندر پر بسر کی۔
اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی نے متاثرین کی امداد اور بحالی کے کاموں کو فوری طور پر شروع کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی انہوں نے صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے آج پیر کے روز کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ ان کے بقول ،’’آپ کے پاؤں کے نیچے سے زمین کا کھسکنا کوئی تمثیلی بات نہیں۔ زلزلوں کے جھٹکوں نے اطالوی قوم کی روح کو پریشان کر دیا ہے۔‘‘
دو مہینوں کے دوران اٹلی کے اس تاریخی علاقے میں یہ چوتھا زلزلہ تھا، جس کی وجہ سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دی جانے والی کئی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اس زلزلے سے سب سے زیادہ نورسیا کا شہر متاثر ہوا ہے، جو قرون وسطی کے اپنے طرز تعمیر کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔ نورسیا کا شمار اٹلی کے ڈیڑھ سو خوبصورت مقامات میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پیازا سان بینیدیتو میں چودہویں صدی میں قائم کیا گیا ایک کلیسیا بھی زمین بوس ہو گیا ہے۔
اٹلی میں چوبیس اگست کو آنے والے زلزلے میں تین سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 26 اکتوبر کو یکے بعد دیگرے دوجھٹکے آئے تھے۔ اطالوی ماہرین ارضیات کے مطابق ابھی مزید ذیلی جھٹکے آ سکتے ہیں تاہم ان کی شدت کا اندازہ پہلے سے لگایا نہیں جا سکتا۔