1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان میں ایک اور مبینہ امریکی میزائیل حملہ

14 فروری 2009

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے جنوبی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی حملے میں30 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم ہلاک شدگان کی سرکاری اور غیر سرکاری تعداد میں تضاد پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/Gu8m
امریکہ میں نئی انتظامیہ کے برسر اقتدار آنے کے بعدپاکستان کے قبائلی علاقوں پر یہ تیسرا میزائیل حملہ ہےتصویر: DW/Sandra Petersmann

پاکستانی حکام کے مطابق تازہ حملے میں تحریک طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کے ایک اہم ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے تاہم آزادانہ طور پر اس خبر کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق جنوبی وزیر ستان کے علاقے نرسی خیل پر امریکی افواج نے میزائیل حملہ کیا۔ حکام کے ہفتہ کی صبح ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا جو کہ ممکنہ طور پرعسکریت پسندوں کا ٹھکانہ تھا۔ حملے کے وقت گھر میں تیس سے زائد افراد موجود تھے۔

طالبان کی طرف سے بھی تازہ حملے کی تصدیق کی گئی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس گھر پر حملہ ہوا وہاں اکثر طالبان رہنما آتے جاتے تھے۔ مقامی لوگوں نے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکہ میں نئی انتظامیہ کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کے شورش زدہ قبائیلی علاقوں پریہ تیسرا میزائیل حملہ ہے۔ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کا ساتھ دے رہا ہے تاہم پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کے ممکنہ ٹھکانوں پر میزائیل حملوں کی پاکستان مزمت کرتا چلا آرہا ہے۔

جمعہ کو امریکی سینٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئر مین فائنسٹین نے اس بارے میں امریکی سینٹ کو واضح الفاظ میں بتایا کہ ڈرون طیارے پاکستان کے اندر ہی سے پرواز کرتے ہیں۔ پاکستان حکومت کی جانب سے اس بیان کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔