واٹسن نے جیپرڈی میں دو انسان چیمپیئنز کو شکست دے دی
18 فروری 2011تاہم یہ جیت واٹسن اور آئی بی ایم کے لیے محض رقم سے بہت بڑھ کر ہے۔ یہ دراصل ایک نئے دور کی ابتداء ہے، جب مشینیں یہ بات سمجھنے لگی ہیں کہ انسان ان سے کیا کہہ رہا ہے۔
آئی بی ایم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ فتح اس لیے بہت اہم ہے کہ یہ ایک ایسے مقابلے میں حاصل ہوئی ہے جو non-linear thinking یعنی ایک خاص تسلسل کے بغیر سوچ پر مشتمل تھا اور جس میں عام روزمرہ زبان میں سوالات کیے گئے۔ یہ دونوں ایسے ایریاز ہیں جہاں کمپیوٹر اپنے انسانی موجدوں سے ہمیشہ مار کھاتا آیا ہے۔
اس شو میں میزبان مقابلے میں شریک افراد کو سوالات دیتا ہے ، جس کے لیے انہیں جوابات تشکیل دینا ہوتے ہیں۔ یہ مقابلہ واٹسن نامی سپر کمپیوٹر اور اس پروگرام کے دو بہترین فاتح افراد کے درمیان تھا۔ ایک کمرے کے سائز کے اس کمپیوٹر کی نمائندگی خصوصی طور پر تیار کیے گئے نیلے سیٹ پر ایک کالی کمپیوٹر سکرین کے ذریعے کی گئی، جس پر ایک گلوب چمکتا دکھائی دے رہا تھا۔ یہ سکرین مقابلے میں شریک باقی دونوں افراد کے درمیان نصب کی گئی۔
مقابلے میں شریک دونوں انسانی شرکاء کوئی عام لوگ نہیں تھے۔ ان میں سے ایک نے مسلسل 74 مرتبہ یہ مقابلہ جیت رکھا ہے جبکہ دوسرے نے بھی اتنی مرتبہ یہ مقابلہ جیتا ہے کہ اسے حاصل ہونے والی ریکارڈ انعامی رقم 33 لاکھ ڈالر بنتی ہے۔
آئی بی ایم کے مطابق واٹسن کی فتح دراصل یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ نہ صرف پوچھے گئے پیچیدہ سوالوں کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کے لیے پہلے سے موجود بہت بڑی مقدار میں معلومات یا ڈیٹا کا بھی درست طور پر تجزیہ کر سکتا ہے۔
واٹسن نامی یہ سپر کمپیوٹر آئی بی ایم سرورز کے 10 ریکس پر مشتمل ہے اور اس کی ورکنگ میموری یعنی ریم 15 ٹیرا بائٹس پر مشتمل ہے جبکہ اسے 200 ملین صفحات تک رسائی حاصل ہے۔ یاد رہے کہ یہ کمپیوٹر انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے لہٰذا انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات تک فی الحال اس کی پہنچ نہیں ہے۔
واٹسن بنانے والے ادارے آئی بی ایم کے سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ فیروسی کے بقول، ’’ہمارے سائنسدانوں نے واٹسن کو اس قابل بنانے کے لیے چار سال محنت کی ہے کہ وہ جیپرڈی میں سوالات کی شکل میں پوچھے گئے اشارات کو سمجھ سکے، دستیاب معلومات کا تجزیہ کر سکے اور پھر ان معلومات کی روشنی میں پورے اعتماد کے ساتھ بالکل درست اور بروقت جواب دے سکے۔‘‘
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک