نیپال لاپتہ افراد کی تلاش کی کوشش کرے، اقوام متحدہ
31 اگست 2011نیپال میں خانہ جنگی تقریبا پانچ برس قبل اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے تاہم اب تک برسوں جاری رہنے والی مسلح تحریک اور حکومتی کارروائیوں کے دوران لاپتہ ہو جانے والے افراد کو سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔
نیپال میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر اور انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ وہاں خانہ جنگی کے دوران ہزاروں افراد لاپتہ ہوئے تھے۔ بیان میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ اب بھی 835 ایسے افراد ہیں، جن کا کچھ اتہ پتہ نہیں۔
اقوام متحدہ اور قومی کمیشن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور احباب اب بھی ان افراد کے گھر لوٹنے کے منتظر ہیں۔ خانہ جنگی کے اختتام پر حکومت میں آنے والے تمام رہنماؤں نے بار بار اپنے وعدے دہرائے کے لاپتہ افراد کا پتہ چلایا جائے گا، تاہم اس سلسلے میں زیادہ کارگزاری دیکھنے میں نہیں آئی۔
اس سے قبل ملکی عدالت عظمیٰ نے بھی حکومت کو احکامات دیے تھے کہ مجرمانہ بنیادوں پر سینکڑوں افراد آج بھی مختلف گروہوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کی بازیابی کے لیے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو ایک آزاد اور خودمختار انکوائری کمیشن کے قیام کی بھی ہدایات دی گئی تھیں۔
پیر کے روز منتخب ہونے والے وزیراعظم بابورام بھٹہ رائے یا ان کے دفتر کی جانب سے اس مطالبے کے جواب میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ بھٹہ رائے نے فی الحال اپنے نائب کا اعلان کیا ہے جب کہ انہوں نے اپنے انتخاب کے وقت کہا تھا کہ وہ کابینہ کے لیے وزراء کے ناموں کا اعلان بعد میں کریں گے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: شامل شمس